ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
|
(الف) ایک دوسرے کا احترام : اس اصول کے لیے جامہ تیار کیجئے اور دیکھئے کہ آپ کے فرائض کیا ہوتے ہیں یعنی کن باتوں کا کرنا اور کن باتوں سے بچنا آپ پر لازم ہوجاتا ہے قرآنِ کریم ان ہی فرائض کو شمار کراتا ہے کسی کا مذاق نہ بناؤ ،کسی پر طعن نہ کرو،توہین آمیز نام نہ رکھو،کسی کو حقارت سے مت دیکھو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :( ٰیاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ یَسْخَرْ قَوم مِّنْ قَوْمٍ عَسٰی اَنْ یَّکُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْہُمْ وَلاَ نِسَآئ مِّنْ نِّسَآئٍ عَسٰی اَنْ یَّکُنَّ خَیْرًا مِّنْہُنَّ وَلاَ تَلْمِزُوْا اَنفُسَکُمْ وَلاَ تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْاِِیْمَانِ وَمَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰئِکَ ہُمُ الظَّالِمُوْنَ ) ١ '' اے ایمان والو ! ایک قوم دوسری قوم سے ٹھٹھا نہ کرے (مذاق نہ بنائے) عجب نہیں وہ اِن سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں دوسری عورتوں سے ٹھٹھا کریں (مذاق نہ بنائیں ) بعید نہیں وہ اِن سے بہتر ہوں ،اور نہ طعنے دو ایک دوسرے کو، نہ ایک دوسرے کے چڑ کے نام (برے لقب) ڈالو، یہ تمام باتیں فسق اور گناہ ہیں، صاحب ِ ایمان کے لیے فسق کا نام آنا بھی بہت برا ہے اور جو باز نہ آئیں (توبہ نہ کریں) وہی ہیں ظالم ۔'' مسلمان ہندوستان میں ہندوستانی کی حیثیت سے رو نما ہوئے تو یہاں کے پرانے مزاج سے وہ بھی متاثر تھے ،مغلوں نے یا ان کے پیشروپٹھانوں نے الفاظ کی حد تک ان کا احترام کیا جو یہاں نیچ مانے جاتے تھے یعنی بھنگی یا چوڑے کے بجائے ان کے لیے ''مَہَّتر ''نام تجویز کیا جس کے معنی ہیں بہت بڑا لیکن جب عمل کا وقت آیا تو اسلامی تعلیم بھول گئے۔ قرآنِ حکیم نے آدم علیہ السلام کی تمام اولاد کو بِلا لحاظ رنگ و نسل و بِلا لحاظ ملک و وطن قابلِ تعظیم قرار دیا ہے (وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْ آدَمَ ) ٢ فقہائے اسلام نے ہر ایک انسان کے جھوٹے کو پاک بتایا ہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم برہمن ہو یا شودر مگر ہم نے برہمن اور شودرمیں فرق کردیا۔ ------------------------------١ سُورة الحجرات : ١١ ٢ سُورۂ بنی اسرائیل : ٧٠