Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

11 - 66
(الف)  ایک دوسرے کا احترام  :
اس اصول کے لیے جامہ تیار کیجئے اور دیکھئے کہ آپ کے فرائض کیا ہوتے ہیں یعنی کن باتوں  کا کرنا اور کن باتوں سے بچنا آپ پر لازم ہوجاتا ہے قرآنِ کریم ان ہی فرائض کو شمار کراتا ہے کسی کا مذاق نہ بناؤ ،کسی پر طعن نہ کرو،توہین آمیز نام نہ رکھو،کسی کو حقارت سے مت دیکھو  اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے  :    
( ٰیاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ یَسْخَرْ قَوم مِّنْ قَوْمٍ عَسٰی اَنْ یَّکُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْہُمْ وَلاَ نِسَآئ     مِّنْ نِّسَآئٍ عَسٰی اَنْ یَّکُنَّ خَیْرًا مِّنْہُنَّ وَلاَ تَلْمِزُوْا اَنفُسَکُمْ وَلاَ تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ      بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْاِِیْمَانِ وَمَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰئِکَ ہُمُ الظَّالِمُوْنَ )   ١  
'' اے ایمان والو  !  ایک قوم دوسری قوم سے ٹھٹھا نہ کرے (مذاق نہ بنائے) عجب نہیں وہ اِن سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں دوسری عورتوں سے ٹھٹھا کریں  (مذاق نہ بنائیں ) بعید نہیں وہ اِن سے بہتر ہوں ،اور نہ طعنے دو ایک دوسرے کو،  نہ ایک دوسرے کے چڑ کے نام (برے لقب) ڈالو، یہ تمام باتیں فسق اور گناہ ہیں، صاحب ِ ایمان کے لیے فسق کا نام آنا بھی بہت برا ہے اور جو باز نہ آئیں (توبہ    نہ کریں) وہی ہیں ظالم ۔'' 
مسلمان ہندوستان میں ہندوستانی کی حیثیت سے رو نما ہوئے تو یہاں کے پرانے مزاج سے وہ بھی متاثر تھے ،مغلوں نے یا ان کے پیشروپٹھانوں نے الفاظ کی حد تک ان کا احترام کیا جو یہاں    نیچ مانے جاتے تھے یعنی بھنگی یا چوڑے کے بجائے ان کے لیے ''مَہَّتر ''نام تجویز کیا جس کے معنی ہیں بہت بڑا  لیکن جب عمل کا وقت آیا تو اسلامی تعلیم بھول گئے۔ قرآنِ حکیم نے آدم علیہ السلام کی تمام اولاد کو بِلا لحاظ رنگ و نسل و بِلا لحاظ ملک و وطن قابلِ تعظیم قرار دیا ہے ( وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْ آدَمَ )   ٢  
فقہائے اسلام نے ہر ایک انسان کے جھوٹے کو پاک بتایا ہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم برہمن ہو یا شودر مگر ہم نے برہمن اور شودرمیں فرق کردیا۔ 
------------------------------
  ١   سُورة الحجرات :  ١١      ٢   سُورۂ بنی اسرائیل :  ٧٠

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter