Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

52 - 66
اس قسم کے لڑکوں اور لڑکیوں کے والدین یورپ کے طور طریق سب کچھ سکھاتے ہیں، کوٹ پتلون پہننا بتاتے ہیں، اپنے ہاتھ سے اُن کے گلوں میں ٹائی باندھتے ہیں، ناچ رنگ کے طریقے سمجھاتے ہیں، عورتیں بیاہ شادی کی رسمیں بتاتی ہیں، شرکیہ باتوں کی تعلیم دیتی ہیں اور اس طرح سے ماں باپ دونوں مل کر بچوں کا خون کردیتے ہیں اور طرّہ یہ کہ اِن کو دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ ہمارا بچہ اور بچی   ماڈرن ہیں انگریز بن رہے ہیںترقی یافتہ لوگوں میں شمار ہونے لگے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ ان کی آخرت برباد ہوگئی اعمالِ بد کے خوگر ہوگئے اسلام سے جاہل رہ گئے۔ احادیث میں ارشاد ہوتا ہے  : 
عَنْ جَابِرٍ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ لَأَنْ یُّؤَدِّبَ الرَّجُلُ وَلَدَہ خَیْر لَّہ مِنْ اَنْ یَّتَصَدَّقَ بِصَاعٍ  (مشکوة شریف رقم الحدیث ٤٩٧٦)
''حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور فخر عالم  ۖ نے ارشاد فرمایا کہ انسان اپنے بچہ کو اَدب سکھائے تو بلاشبہ یہ اِس سے بہتر ہے کہ ایک صاع غلہ وغیرہ صدقہ کرے۔''
وَعَنْ اَیُّوْبَ بْنِ مُوْسٰی عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہ  اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ قَالَ مَا نَحَلَ وَالِد وَلَدَہ مِنْ نَّحْلٍ اَفْضَلَ مِنْ اَدَبٍ حَسَنٍ۔(مشکوة شریف رقم الحدیث ٤٩٧٧)  
''حضرت عمرو بن سعید سے روایت ہے کہ حضور سرور عالم  ۖ  نے ارشاد فرمایا کہ کسی باپ نے اپنے بچہ کو کوئی ایسی بخشش نہیں دی جو اچھے اَدب سے بڑھ کر ہو۔''
''ادب'' بہت جامع کلمہ ہے، انسانی زندگی کے طور طریق کو اَدب کہا جاتا ہے، زندگی گزارنے میں حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں آتے ہیں، بندہ اللہ جل شانہ کے بارے میں جو عقائد رکھنے پر مامور ہے اور اللہ کے احکام پر چلنے کا جو ذمہ دار بنایا گیا ہے یہ وہ آداب ہیں جو بندے کو اللہ کے اور اپنے درمیان صحیح تعلق رکھنے کے لیے ضروری ہیں، فرائض اور واجبات، سنن اور مستحبات وہ اُمورہیں جن کے انجام دینے سے حقوق اللہ کی ادائیگی ہوتی ہے اور مخلوق کے ساتھ جو انسان کے تعلقات ہوتے ہیں اُن میں اِن احکام کو ملحوظ رکھنا پڑتا ہے جو مخلوق کی راحت رسانی سے متعلق ہیں ان میں بھی واجبات او
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter