ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
|
حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : (١٣) شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ ایک شخص عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کے پاس سوال کرنے آیا اُس وقت ان کی باندھی ان کے سامنے کسی خدمت میں لگی تھی، حضرت عبداللہ نے اس سائل سے کہا کہ اِس باندی کو پکڑ کر لے جاؤ یہ تمہاری ہے ، یہ سن کر باندی بولی میرے آقا آپ نے مجھے مار ڈالا، حضرت عبداللہ نے فرمایا یہ کیسے ؟ باندی نے کہا آپ نے مجھے ایسے شخص کو ہبہ کردیا جس کی تنگدستی نے اسے سوال کرنے پر مجبور کردیا ہے، باندی کی یہ بات سن کر عبد اللہ بن جعفر نے اس سائل سے فرمایا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ باندی میرے ہاتھ فروخت کردو، اُس شخص نے کہا بہت اچھا جس قیمت پر چاہے آپ اسے لے لیں تو حضرت نے فرمایا میں نے اسے سو اَشرفی میں خریدا تھا اب تم مجھے دو سو اَشرفی میں اسے دے دو چنانچہ حضرت عبد اللہ نے وہ باندی واپس لے لی اور سائل کو دو سو اَشرفی دے کر فرمایا جب یہ ختم ہوجائے تو پھر آجانا ،یہ حیرت انگیز ماجرا دیکھ کر باندی نے عرض کیا آقائے من ! میری وجہ سے آپ کو بڑا بوجھ اُٹھانا پڑا، حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ تیری عزت میرے نزدیک تیرے اُوپر خرچ کیے گئے مال سے زیادہ ہے۔ (مکارم الاخلاق ص ٢٧٣) (١٤) حضرت عبد اللہ بن جعفر اپنے پڑوس کے چالیس خاندانوں پر خرچ کیا کرتے تھے اور عیدین کے موقع پر ان کے لیے کپڑے وغیرہ بنا کر بھیجتے تھے، ایک مرتبہ آپ کا گزر ایک بستی پر ہوا گرمی سے بچنے کے لیے آپ ایک کھجور کے باغ میں ایک درخت کے سائے میں آرام فرماہوئے اسی دوران آپ نے دیکھا کہ ایک حبشی غلام باغ کی نگرانی پر مامور ہے اُس کے لیے دوپہر کا کھانا لایا گیا جس میں روٹی کے چند ٹکڑے تھے، جب اُس غلام نے کھانے کا ارادہ کیا تو وہاں ایک کتا آپہنچا اُس نے روٹی کا ایک ٹکڑا کتے کے سامنے پھینک دیا جب وہ کھا چکا تو دوسرا اور تیسرا ٹکڑا بھی پھینک دیا ،عبد اللہ یہ ماجرہ دیکھ رہے تھے آپ نے اُس غلام سے پوچھا کہ روزانہ تمہارے کھانے کا کیا انتظام ہے ؟ اُس نے کہا کہ یہی روٹی کے تین ٹکڑے آجاتے ہیں، حضرت عبد اللہ نے پوچھا پھر تم نے اپنے مقابلہ میں کتے کو کیوں ترجیح دی ؟ تو اُس غلام نے جواب دیا کہ بات یہ ہے کہ یہ علاقہ کتوں کا نہیں ہے یہ کتا