Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

59 - 66
 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت  : 
(١٣)  شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ ایک شخص عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کے پاس سوال کرنے آیا اُس وقت ان کی باندھی ان کے سامنے کسی خدمت میں لگی تھی، حضرت عبداللہ نے اس سائل سے کہا کہ اِس باندی کو پکڑ کر لے جاؤ یہ تمہاری ہے ، یہ سن کر باندی بولی میرے آقا آپ نے مجھے مار ڈالا، حضرت عبداللہ نے فرمایا یہ کیسے  ؟  باندی نے کہا آپ نے مجھے ایسے شخص کو ہبہ کردیا جس کی تنگدستی نے اسے سوال کرنے پر مجبور کردیا ہے، باندی کی یہ بات سن کر عبد اللہ بن جعفر نے اس سائل سے فرمایا   کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ باندی میرے ہاتھ فروخت کردو، اُس شخص نے کہا بہت اچھا جس قیمت پر چاہے آپ اسے لے لیں تو حضرت نے فرمایا میں نے اسے سو اَشرفی میں خریدا تھا اب تم مجھے دو سو اَشرفی میں اسے دے دو چنانچہ حضرت عبد اللہ نے وہ باندی واپس لے لی اور سائل کو دو سو اَشرفی دے کر فرمایا   جب یہ ختم ہوجائے تو پھر آجانا ،یہ حیرت انگیز ماجرا دیکھ کر باندی نے عرض کیا آقائے من  !  میری وجہ سے آپ کو بڑا بوجھ اُٹھانا پڑا، حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ تیری عزت میرے نزدیک تیرے اُوپر خرچ کیے گئے مال سے زیادہ ہے۔ (مکارم الاخلاق ص ٢٧٣)
(١٤)  حضرت عبد اللہ بن جعفر اپنے پڑوس کے چالیس خاندانوں پر خرچ کیا کرتے تھے اور عیدین کے موقع پر ان کے لیے کپڑے وغیرہ بنا کر بھیجتے تھے، ایک مرتبہ آپ کا گزر ایک بستی پر ہوا  گرمی سے بچنے کے لیے آپ ایک کھجور کے باغ میں ایک درخت کے سائے میں آرام فرماہوئے    اسی دوران آپ نے دیکھا کہ ایک حبشی غلام باغ کی نگرانی پر مامور ہے اُس کے لیے دوپہر کا کھانا لایا گیا جس میں روٹی کے چند ٹکڑے تھے، جب اُس غلام نے کھانے کا ارادہ کیا تو وہاں ایک کتا آپہنچا اُس نے روٹی کا ایک ٹکڑا کتے کے سامنے پھینک دیا جب وہ کھا چکا تو دوسرا اور تیسرا ٹکڑا بھی پھینک دیا ،عبد اللہ    یہ ماجرہ دیکھ رہے تھے آپ نے اُس غلام سے پوچھا کہ روزانہ تمہارے کھانے کا کیا انتظام ہے  ؟   اُس نے کہا کہ یہی روٹی کے تین ٹکڑے آجاتے ہیں، حضرت عبد اللہ نے پوچھا پھر تم نے اپنے مقابلہ میں کتے کو کیوں ترجیح دی  ؟  تو اُس غلام نے جواب دیا کہ بات یہ ہے کہ یہ علاقہ کتوں کا نہیں ہے یہ کتا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter