ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
|
٭ حضرت ابو ہریرہ سے رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''ہم سب کے بعد آئے اور قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے صرف اتنا ہوا کہ انہیں کتاب ہم سے پہلے دی گئی۔'' ١ ٭ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ۖ نے ارشاد فرمایا : ''اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب ہوتے۔'' ٢ ٭ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم ۖ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : ''میرے چند نام ہیں : میں'' محمد'' ہوں، میں ''احمد ''ہوں، میں'' ماحی'' (مٹانے والا) ہوں کہ میرے ذریعے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹائے گا اور میں'' حاشر'' (جمع کرنے والا) ہوں کہ یہ لوگ میرے قدموں پر اُٹھائے جائیں گے اور میں'' عاقب'' (سب کے بعد آنے والا) ہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔'' ٣ اس حدیث میں آنحضرت ۖ کے دو اسمائے گرامی آپ کے خاتم النبیین ہونے کی دلالت کرتے ہیں : اوّل ''الحاشر'' حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ''فتح الباری'' میں اس کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ''یہ اس طرف اشارہ ہے کہ آپ کے بعد کوئی نبی اور کوئی شریعت نہیں، سوچو کہ آپ کی اُمت کے بعد کوئی اُمت نہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں اس لیے'' حشر'' کو آپ کی طرف منسوب کردیا گیا کیونکہ آپ کی تشریف آوری کے بعد'' حشر'' ہوگا۔ ٤ '' دوسرا سم اگرامی ''العاقب'' جس کی تفسیر خود حدیث میں موجود ہے یعنی آپ کے بعد کوئی نبی نہیں امام قرطبی لکھتے ہیں : آنحضرت ۖ کا ارشادِ گرامی ہے : ''مجھے اور قیامت کو ان دو اُنگلیوں کی طرح بھیجا گیا ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ میں آخری نبی ہوں میرے بعد اور کوئی نبی نہیں، میرے بعد بس قیامت ہے، جیسا کہ اُنگشت شہادت درمیانی اُنگلی کے متصل واقع ہے، دونوں کے درمیان اور کوئی اُنگلی نہیں اسی طرح میرے اور قیامت کے درمیان کوئی نبی نہیں۔ '' ٥ ------------------------------١ صحیح بخاری ج ١ ص ١٢٠ ۔صحیح مسلم ج ١ ص ٢٨٢ ٢ ترمذی ج ٢ ص ٢٠٩ ٣ مشکوة شریف ص ٥١٥ ٤ فتح الباری ج ٦ ص ٥٥٧ ٥ التذکرة فی احوال الموتٰی واُمور الاخرة ص ٧١١