Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

49 - 66
٭  حضرت ابو ہریرہ سے رسول اللہ  ۖ  نے فرمایا  : ''ہم سب کے بعد آئے اور قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے صرف اتنا ہوا کہ انہیں کتاب ہم سے پہلے دی گئی۔''  ١
٭  حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور  ۖ نے ارشاد فرمایا  :  ''اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب ہوتے۔''   ٢  
٭  حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم  ۖ  کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : ''میرے چند نام ہیں : میں'' محمد'' ہوں، میں ''احمد ''ہوں، میں'' ماحی'' (مٹانے والا) ہوں کہ میرے ذریعے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹائے گا اور میں'' حاشر'' (جمع کرنے والا) ہوں کہ یہ لوگ میرے قدموں پر اُٹھائے جائیں گے اور میں'' عاقب'' (سب کے بعد آنے والا) ہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔''  ٣  اس حدیث میں آنحضرت  ۖ  کے دو اسمائے گرامی آپ کے خاتم النبیین ہونے کی دلالت کرتے ہیں  : 
اوّل ''الحاشر'' حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ''فتح الباری'' میں اس کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ''یہ اس طرف اشارہ ہے کہ آپ کے بعد کوئی نبی اور کوئی شریعت نہیں، سوچو کہ آپ کی اُمت کے بعد کوئی اُمت نہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں اس لیے'' حشر'' کو آپ کی طرف منسوب کردیا گیا کیونکہ آپ کی تشریف آوری کے بعد'' حشر'' ہوگا۔  ٤   ''
 دوسرا سم اگرامی ''العاقب'' جس کی تفسیر خود حدیث میں موجود ہے یعنی آپ کے بعد کوئی نبی نہیں
امام قرطبی لکھتے ہیں  :  آنحضرت  ۖ  کا ارشادِ گرامی ہے  :  ''مجھے اور قیامت کو ان دو اُنگلیوں کی طرح بھیجا گیا ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ میں آخری نبی ہوں میرے بعد اور کوئی نبی نہیں، میرے بعد بس قیامت ہے، جیسا کہ اُنگشت شہادت درمیانی اُنگلی کے متصل واقع ہے، دونوں کے درمیان اور کوئی اُنگلی نہیں اسی طرح میرے اور قیامت کے درمیان کوئی نبی نہیں۔ ''  ٥ 
------------------------------
  ١  صحیح بخاری ج ١ ص ١٢٠ ۔صحیح مسلم ج ١ ص ٢٨٢   ٢   ترمذی ج ٢ ص ٢٠٩    ٣  مشکوة شریف ص ٥١٥
 ٤   فتح الباری ج ٦ ص ٥٥٧     ٥   التذکرة فی احوال الموتٰی واُمور الاخرة  ص ٧١١

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter