Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

25 - 66
 اس لائق ہوگئی کہ وہ تمام دنیا کی باگ ِ حکومت اپنے ہاتھ میں لے کر جہانبانی اور انتظام کر سکے، سچے اور مفید اخلاق سے سب کے سب رنگین ہوگئے اور بری عادتیں اور غیر مہذب خصلتیں سب کی سب   کافور ہوگئیں، نفاق وشقاق کا تمام ملک عرب میں نام تک باقی نہ رہا وہ اتفاق اور وفاق رُونما ہوا کہ  جس کی نظیر ازمنہ سابقہ میں کہیں بھی تاریخ نہیں دکھلا سکتی، خدا ترسی اور اخلاص وللہیت کا وہ دور دورہ ہوا کہ عہد موسوی اور عہدعیسوی بلکہ جملہ مقدسین دنیا کی تاریخ ماند پڑگئی، معرفت و حقائق کے چشمے اس قدر اُبلے کہ فلسفۂ اقوام کے کتب خانے اور متقدمین کی حکمتیں غرقاب ہوگئیں۔ 
اب قابلِ غور امر یہ ہے کہ اُمور مذکورہ بالا میں سے ہر ایک امر مستقل طور پر انسان کو اس قدر پریشان کرنے والا اور اتنی مشغولیت کا سامان ہے کہ فقط وہی شہوات ِانسانیہ کو بالکل زائل اور فنا کردینے کے لیے کافی و وافی ہے اور یہی وجہ ہے کہ جو لوگ ایسی ایسی افکار و مصائب میں واقعی طریقہ پر منہمک اور مبتلا ہوجاتے ہیں وہ ایسی ایسی شہوتوں سے تقریبًا یک قلم علیحدہ ہوجاتے ہیں پھر کیا تعجب کی بات نہیں  کہ وہ ہستی جوکہ ان تمام امور کی جامع تھی اور نہ صرف اس قدر جتنی کہ ذکر کی گئی بلکہ اس کی لائف پر   نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ جو کچھ ذکر کیا گیا ہے وہ اس کی احوال کا عشر عشیر بھی نہیں بتلاتا ہے، اس کی نسبت شہوت پرستی کاالزام کیوں کر لگا یا جا سکتا ہے اور کیا اس عمر میں معمولی لوگوں میں اور ان اُمور کی موجودگی میں شہوت باقی رہ سکتی ہے ۔ افسوس کہ ان تاریخی واقعات پر صداقت اور حقانیت کی تلاش کو کام میں نہیں لایا جاتا اور نہ انصاف اور حق پرستی کو ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ 
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر حالت یہی ہے جیسا کہ ذکر کیا گیا تو پھر کیوں ان حالتوں کے موجود ہوتے ہوئے تعددِ ازواج کو اختیار کیا گیا  ؟  مگر اس کا جواب ہم تفصیلی طریقہ پر اِس مقام میں اس لیے نہیں دے سکتے کہ طول بہت ہو گیا ہے اہلِ عقل و انصاف نے بہت سی باتیں ذکر فرمائی ہیں   اُن میں سے زیادہ تراہم بات ہم مختصرًا عرض کرتے ہیں۔ 
پیغمبر کے اہم مقاصد میں سے تمام عالمِ انسانی کو تبلیغ کرنا اور ان کی قولی اور عملی ہدایتوں سے اصلاح کرنا ہے اس لیے اس کو بہت سے ایسے لوگوں کی ضرورت ہے کہ وہ ہر قسم کے فیض کو پیغمبر سے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter