ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
|
اس لائق ہوگئی کہ وہ تمام دنیا کی باگ ِ حکومت اپنے ہاتھ میں لے کر جہانبانی اور انتظام کر سکے، سچے اور مفید اخلاق سے سب کے سب رنگین ہوگئے اور بری عادتیں اور غیر مہذب خصلتیں سب کی سب کافور ہوگئیں، نفاق وشقاق کا تمام ملک عرب میں نام تک باقی نہ رہا وہ اتفاق اور وفاق رُونما ہوا کہ جس کی نظیر ازمنہ سابقہ میں کہیں بھی تاریخ نہیں دکھلا سکتی، خدا ترسی اور اخلاص وللہیت کا وہ دور دورہ ہوا کہ عہد موسوی اور عہدعیسوی بلکہ جملہ مقدسین دنیا کی تاریخ ماند پڑگئی، معرفت و حقائق کے چشمے اس قدر اُبلے کہ فلسفۂ اقوام کے کتب خانے اور متقدمین کی حکمتیں غرقاب ہوگئیں۔ اب قابلِ غور امر یہ ہے کہ اُمور مذکورہ بالا میں سے ہر ایک امر مستقل طور پر انسان کو اس قدر پریشان کرنے والا اور اتنی مشغولیت کا سامان ہے کہ فقط وہی شہوات ِانسانیہ کو بالکل زائل اور فنا کردینے کے لیے کافی و وافی ہے اور یہی وجہ ہے کہ جو لوگ ایسی ایسی افکار و مصائب میں واقعی طریقہ پر منہمک اور مبتلا ہوجاتے ہیں وہ ایسی ایسی شہوتوں سے تقریبًا یک قلم علیحدہ ہوجاتے ہیں پھر کیا تعجب کی بات نہیں کہ وہ ہستی جوکہ ان تمام امور کی جامع تھی اور نہ صرف اس قدر جتنی کہ ذکر کی گئی بلکہ اس کی لائف پر نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ جو کچھ ذکر کیا گیا ہے وہ اس کی احوال کا عشر عشیر بھی نہیں بتلاتا ہے، اس کی نسبت شہوت پرستی کاالزام کیوں کر لگا یا جا سکتا ہے اور کیا اس عمر میں معمولی لوگوں میں اور ان اُمور کی موجودگی میں شہوت باقی رہ سکتی ہے ۔ افسوس کہ ان تاریخی واقعات پر صداقت اور حقانیت کی تلاش کو کام میں نہیں لایا جاتا اور نہ انصاف اور حق پرستی کو ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر حالت یہی ہے جیسا کہ ذکر کیا گیا تو پھر کیوں ان حالتوں کے موجود ہوتے ہوئے تعددِ ازواج کو اختیار کیا گیا ؟ مگر اس کا جواب ہم تفصیلی طریقہ پر اِس مقام میں اس لیے نہیں دے سکتے کہ طول بہت ہو گیا ہے اہلِ عقل و انصاف نے بہت سی باتیں ذکر فرمائی ہیں اُن میں سے زیادہ تراہم بات ہم مختصرًا عرض کرتے ہیں۔ پیغمبر کے اہم مقاصد میں سے تمام عالمِ انسانی کو تبلیغ کرنا اور ان کی قولی اور عملی ہدایتوں سے اصلاح کرنا ہے اس لیے اس کو بہت سے ایسے لوگوں کی ضرورت ہے کہ وہ ہر قسم کے فیض کو پیغمبر سے