ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
(٣) جناب ِ رسول اللہ ۖ کو بارگاہِ الوہیت سے اس قدر تعلق اور محبت اور اتنا خوف اور ڈر غالب تھا کہ کوئی وقت خدا کے ذکر سے خالی نہ گزرتا تھا، ہر روز کم سے کم پچاس رکعت نماز اور ہر سال میںکم سے کم چھ مہینے روزہ ہمیشہ آپ کا معمول رہا اور بسا اوقات آپ فکر ِ آخرت، رعب ِ خداوندی، فکر ِ اُمت وغیرہ کی وجہ سے غمگین اور متفکر رہا کرتے تھے آسمان کی طرف بہت کم دیکھتے تھے اکثر نظر آپ کی زمین کی طرف رہتی تھی ہنستے بہت کم تھے اکثر ہنسی آپ کی تبسم کی صورت میں ہوتی تھی۔ (٤) جنابِ رسول اللہ ۖ کو اپنے لوگوں کی تعلیم و تربیت ان کی روحانی اور اخلاقی، مالی اور جسمانی اصلاح کا ہمیشہ خیال رہتا تھا اور اسی وجہ سے بہت تھوڑی سی مدت میں ہر قسم کے کمال والے اشخاص موجود ہوگئے ۔ کوئی فنونِ جنگ میں حسب قابلیت اعلیٰ درجہ کا قابل ہو گیا جیسے خالد بن ولید، ابو عبیدة بن الجراح، سعد بن ابی وقاص، عمرو بن العاص، عبد الرحمن بن سمرہ وغیرہ رضی اللہ عنہم۔ کوئی فنونِ سیاست کا اُستاد اور ماہر ہو گیا جیسے حضرت ابو بکر صدیق ، حضرت عمر بن الخطاب، حضرت عثمان بن عفان، حضرت معاذ بن جبل وغیرہ رضی اللہ عنہم۔ کوئی روحانی فنون اور ولایت کے معارف میں اعلیٰ پیمانہ پر پہنچ گیا جیسے حضرت علی کرم اللہ وجہہ، حضرت سلمانِ فارسی، حضرت عبد اللہ بن عمر وغیرہ رضی اللہ عنہم ۔ کوئی قوانین اور لاء کا حافظ اور ماہر بن گیا جیسے حضرت عبد اللہ بن مسعود ، زید بن ثابت ، عبداللہ بن عباس، عائشہ صدیقہ ، ابو ہریرہ، انس بن مالک رضی اللہ عنہم۔ اسی طرح فنونِ فصل ِخصومات ١ زہد و ریاضت، تجارت و صنعت، مساحت اراضی ٢ وتواریخ وغیرہ وغیرہ میں یہی عرب کے غیر متمدن اور غیر تعلیم یافتہ کوہستانی اور ریگستانی وحشی لوگ جملہ فنون و علوم میں نہ صرف ماہر اور کامل ہوئے بلکہ اپنے اخلاف اور پس آئندوں ٣ کے لیے اور اقوامِ موجودہ اور دیارِ عجم کے واسطے اساتذہ اور آفتابِ ہدایت بن گئے اور عرب قوم نہایت تھوڑی سی مدت میں ------------------------------١ لڑائی جھگڑوں کے تصفیے ٢ LAND SURVEY ٣ بعد میں آنے والے