ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
|
حاصل کریں اور دوسرے لوگوں اور آئندہ نسلوں کے لیے مشعلِ ہدایت بن جائیں خصوصًا جبکہ وہ تمام دنیا کی ہدایت اور اصلاح کے لیے بھیجا گیا ہو بالخصوص جبکہ وہ خاتم الانبیاء ہو تکمیل ِ دین اس کی بعثت کامقصود ہو اور دینی تعلیم کے تمام آسمانی سلسلے مکمل ہو کر ختم ہو رہے ہوں۔ مثل انبیائ، بنی اسرائیل اور اُمم ِسابقہ فقط ایک قوم یا ایک شہر اُس کا نقطۂ نظر اور مرکز اصلاح و ہدایت نہ ہو اور چونکہ اس کو عورتوں کی بھی اصلاح کرنی ہے اور بہت سے ان قوانین کو بھی پھیلانا ہے جن کا تعلق عورتوں اور مردوں کے باہمی علائق سے ہے اس لیے اس کو بہت سے شاگرد اس صنف کے بھی درکار ہیں تاکہ وہ جملہ اُن امور کو جن کا تعلق فقط عورتوں سے یا عورتوں اور مردوں کے آپس کے علائق سے ہے سیکھیں اور تما م عالم کے لیے مشعلِ ہدایت بنیں۔ لہٰذا اس مقام پر فقط نو عورتوں پر اکتفا کرنا یہ بھی اقلِ قلیل ہوگا ظاہر ہے کہ عورتوں کی جملہ ضروریات اور اصلاحات کی تعلیم بغیر علاقہ زن وشوئی ١ نہایت مشکل ہے کیونکہ شرم اور اجنبیت بہت سی چیزوں کی تعلیم و تعلّم سے مانع ہوگی۔ اس مقام پر ضروری تھا کہ بہت زیادہ وسعت کو اختیار کیا جاتا مگر آنحضرت علیہ السلام نے اس کو اختیار نہ فرمایا اور بہت تھوڑی مقدار پر کفایت کی اور یہی وجہ ہے کہ اُس زمانہ میں جبکہ احکام ِ عملیہ کے انتشار کا وقت آیا ہے تعددِ ازواج کو اختیار فرمایا۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ بعد از نبوت مکہ معظمہ کی زندگانی میں اور مدینہ منورہ کی ابتدائی زندگی میں محض اصلاحِ عقائد واخلاق کو مد نظر رکھا گیا تھا اور سن دوم ہجری سے اصلاحِ اعمال اور اقوال کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی اور اس قسم کے قوانین موسلا دھار بارش کی طرح اُتارے جانے لگے لہٰذا ضروری ہوا کہ اس وقت میں عورتوں کی اچھی خاصی مقدار سیکھنے والوں کی موجود ہو۔( وَاذْکُرْنَ مَا یُتْلٰی فِیْ بُیُوْتِکُنَّ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰہِ وَالْحِکْمَةِ ط اِنَّ اللّٰہَ کَانَ لَطِیْفًا خَبِیْرًا) ٢ ''اور تم خدا کی ان آیتوں اور اس علم کو یاد رکھو جس کا تمہارے گھروں میں چرچا رہتا ہے، بے شک اللہ تعالیٰ راز داں پورا خبردار ہے۔ '' ------------------------------١ میاں بیوی کا رشتہ ٢ سُورة الاحزاب : ٣٤