قاعدہ(۲): اگر مسئلہ میں من لا یردُّ علیہمیں سے کوئی نہ ہو اور من یردُّ علیہکے اصنافِ متعددہ (دو یا تین) ہوں ،تو وارثین کے سہام سے مسئلہ بنایا جائے گا۔
مثال: اخ لام؍۲، اخت لام، ام(۱)۔
قاعدہ(۳): اگر مسئلہ میں من یرد علیہ کی ایک صنف کے ساتھ من لایرد علیہ میں سے کوئی ایک ہو تومن لا یرد علیہ کو اُن کے اقلِ مخارج سے مسئلہ بنا کر حصہ دینے کے بعد غور کیجیے کہ:
.5 .5الف.5:.5 .5اگر مابقی .5من یرد علیہ.5 پر برابر تقسیم ہو جائے تو تصحیح کی ضرورت نہیں ۔
مثال: زوج، بنات؍۳(۲)۔
باء: اگر برابر تقسیم نہ ہو سکے توما بقی اور من یرد علیہ کے عددرؤس کے مابین (۱) اگر توافق یا تداخل کی نسبت ہوتو عدد رؤس کے وِفق و دِخل کو من لا یرد علیہکے مسئلۂ مخرج میں ضرب دے کر حاصلِ ضرب کو تصحیح سمجھو۔
مثال: زوج، بنات؍۶(۳)۔
۶
(۱) جیسے: مــہ ردت الیٰ ۳
میت
اخ لام (۲) اخت لام ام
۱ ۱ ۱
اولاد الام کے سہام ثلث (۲)، ام کا سدس (۱) ؛کل سہام تین ہوئے تو مسئلہ تین کو ردکیا۔
الف(۲) جیسے: مــہ۴
میت
زوج بنت بنت بنت
۱ ۱ ۱ ۱
مسئلہ اقل فرض زوج ۱ سے بنایا، زوج سے باقی ماندہ تین
۴
بنات پر برابر تقسیم ہوا،تو مسئلہ بحالہٖ رہنے دیا۔
باء (۳) جیسے: مــہ۴ ۸ ۲
میت ۶
۳
زوج بنت بنت بنت بنت بنت بنت
۱ ۱ ۱ ۱ ۱ ۱ ۱
۲
زوج سے باقی ماندہ (۳) اور رؤس من یرد میں توافق بالثلث تھا، تو ثلثِ رؤس (۲) کو مسئلہ میں ضرب دیا۔