Deobandi Books

معین السراجی ۔ یعنی طلبا و طالبات فرائض کے لیے انمول تحفہ

48 - 56
	قاعدہ(۲):  اگر مسئلہ میں من لا یردُّ علیہمیں سے کوئی نہ ہو اور من یردُّ علیہکے اصنافِ متعددہ (دو یا تین) ہوں ،تو وارثین کے سہام سے مسئلہ بنایا جائے گا۔ 
	مثال: اخ لام؍۲، اخت لام، ام(۱)۔ 
	قاعدہ(۳): اگر مسئلہ میں من یرد علیہ کی ایک صنف کے ساتھ من لایرد علیہ میں سے کوئی ایک ہو تومن لا یرد علیہ  کو اُن کے اقلِ مخارج سے مسئلہ بنا کر حصہ دینے کے بعد غور کیجیے کہ:
.5	.5الف.5:.5 .5اگر مابقی .5من  یرد علیہ.5 پر برابر تقسیم ہو جائے تو تصحیح کی ضرورت نہیں ۔
	مثال: زوج، بنات؍۳(۲)۔
	باء:  اگر برابر تقسیم نہ ہو سکے توما بقی اور من یرد علیہ کے عددرؤس کے مابین (۱) اگر توافق یا تداخل کی نسبت ہوتو عدد رؤس کے وِفق و دِخل کو من لا یرد علیہکے مسئلۂ مخرج میں ضرب دے کر حاصلِ ضرب کو تصحیح سمجھو۔
	مثال:  زوج، بنات؍۶(۳)۔
                                            


          ۶
(۱)   جیسے: مــہ              ردت الیٰ  ۳
میت
   اخ لام  (۲)         اخت لام          ام
       ۱                     ۱               ۱
اولاد الام کے سہام ثلث (۲)، ام کا سدس (۱) ؛کل سہام تین ہوئے تو مسئلہ تین کو ردکیا۔


الف(۲)  جیسے:   مــہ۴ 
میت
  زوج          بنت          بنت         بنت
    ۱              ۱              ۱            ۱
مسئلہ اقل فرض زوج  ۱  سے بنایا، زوج سے باقی ماندہ تین
                    ۴
بنات پر برابر تقسیم ہوا،تو مسئلہ بحالہٖ رہنے دیا۔


باء (۳)   جیسے:  مــہ۴   ۸                                                               ۲
میت ۶
                                                                              ۳
زوج        بنت        بنت        بنت        بنت        بنت        بنت
    ۱            ۱             ۱           ۱           ۱            ۱           ۱
      ۲
	زوج سے باقی ماندہ (۳) اور رؤس من یرد میں توافق بالثلث تھا، تو ثلثِ رؤس (۲) کو مسئلہ میں ضرب دیا۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 معین السراجی 1 1
3 تفصیلات 2 2
4 فہرست 3 2
5 تقریظ ـ مربی ومولائی حضرت مولانا یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ امداد العلوم وڈالی) 5 2
6 تقریظ: حضرت مفکرِ ملت مولانا عبداللہ صاحب کاپودروی دامت برکاتہم (سابق رئیس جامعہ فلاح دارین ترکیسر) 6 2
7 تقریظ حضرت مفتی ابوبکر صاحب پٹنی مدظلہ (استاذ جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل) 9 2
8 پیش لفظ 11 2
9 تعریفِ علمِ فرائض: 15 1
10 موضوع 15 9
11 غرض 15 9
12 حکمِ شرعی 15 9
13 ترکہ کی تعریف 16 9
14 ترکہ سے متعلق بالترتیب حقوق اربعہ 16 1
15 مستحقین ترکہ 16 1
16 (۱) ذوی الفروض 17 15
17 (۲) عصباتِ نسبیہ 18 15
18 (۳) عصبات سببیہ 18 15
19 (۴) عصبۂ سببی کے عصبات 18 15
20 (۵) رد بذوی الفروض 18 15
21 (۶) ذوی الارحام 19 15
22 (۷) مولی الموالات 19 15
23 (۸) مُقَر لہ بالنسبِ علیٰ الغیر 19 15
24 (۹) موصیٰ لہ بجمیع المال 20 15
25 (۱۰) بیت المال یا رد علیٰ الزوجین 20 15
26 موانع ارث 21 1
27 فروض مقدرہ اور اُن کے مستحقین 22 1
28 ذ وی الفروض 22 1
29 مَردوں کے احوال 23 1
30 (۱)احوالِ اب (باپ) 23 29
31 (۲) احوال جدِّ صحیح 23 29
32 (۳)احوال اولاد الام(اخیافی بھائی بہن) 24 29
33 (۴) احوالِ زوج(شوہر) 25 29
34 عورتوں کا بیان 25 1
35 (۵)احوال زوجہ (بیوی) 25 34
36 (۶) احوال بنت (بیٹی) 25 34
37 (۷) احوال بنت الابن(پوتی) 26 34
38 مسئلۂ تشبیب 27 34
39 (۸)احوا ل اخت لاب وام(عینی بہن) 28 34
40 (۹)احوال اخت لاب(علاتی بہن) 29 34
41 (۱۰) احوالِ امّ (ماں ) 30 34
42 (۱۱) احوالِ جدۂ صحیحہ(دادی، نانی) 31 34
43 عصبات کا بیان 33 1
44 عصبہ بنفسہ کی چار قسمیں 33 43
45 حجب کابیان 34 1
46 محروم اصطلاحی اور محجوب میں فرق 35 45
47 امثلۂ مخارجِ فروض 37 1
48 عول کا بیان 37 1
49 اعداد کے درمیان نسبتوں کا بیان 39 1
50 تصحیح کا بیان 40 1
51 ہر فردوفریق کے ما بین تقسیم ترکہ کا بیان 44 1
52 قرض خواہوں کے ما بین تقسیم ترکہ کا بیان 44 1
53 ترکہ میں کسر کا عمل 45 1
54 تخارج کا بیان 46 1
55 رد کا بیان 47 1
56 مناسخہ کا بیان 50 1
57 ذ وی الارحام کا بیان 52 1
58 احوال کو از بر کرنے کے لیے جیبی نسخہ 53 1
59 آیات قرآنیہ در باب میراث 54 1
Flag Counter