۱)چھ کا عول ’’سات، آٹھ، نو، دس‘‘ وتراًوشُفعاً آتا ہے۔
۲)بارہ کا عول صرف ’’تیرہ، پندرہ، سترہ‘‘ وتراً آتا ہے۔
۳)چوبیس کا عول صرف ’’ستائیس‘‘ آتا ہے، مثال:زوجہ،بنتان، ابوان۔
نوٹ: عبد اللہ بن مسعود صکے یہاں ’’چوبیس‘‘ کا عول ’’اکتیس‘‘ بھی آتا ہے، مثال: زوجہ، ام، اخت لاب و ام؍۲، اخت لام؍۲، ابن کافر(۱)۔
فائدہ: محرومِ اصطلاحی (ابنِ کافر) حضرت عبدا للہ بن مسعودص کے نزدیک حاجبِ نقصان بنتا ہے، جب کہ ہمارے نزدیک وہ نہ تو حاجبِ حِرمان بنتا ہے نہ حاجب نقصان، رہا محجوب،تو وہ بالاتفاق حاجب بنتا ہے۔
مثال:زوج، اختان/زوجہ، اخواتِ عینی؍۸، ام/ زوجہ، بنات؍۱۶، ام، اب۔
امثلۂ متعلقہ عول
مخارج
عول
عولیہ مسائل کی مثالیں
تشریح
مخرج ۶ کے عول
۷
مــہ ۶ عـــ۷
میت
زوج اختان عینی
نصف ثلثان
نصف وثلثان جمع ہوئے۔ مسئلہ چھ سے ہوا، مجموع سہام سات ہوئے تو عول سات کاہوا۔
مخرج ۱۲ کے عول
۱۳
مــہ۲۱ عـــ۳۱
میت
زوجہ اختان عینی ام
ربع ثلثان سدس
ربع، ثلثان، سدس جمع ہوئے۔ مسئلہ بارہ سے بنا، مجموع سہام تیرہ ہوئے تو عول تیرہ کا ہوا۔
مخرج ۲۴کا عول
۲۷
مــہ۲۴ عـــ۲۷
میت
زوجہ بنتان ام اب
ثمن ثلثان سدس سدس
ثمن، ثلثان، دوسدس جمع ہوئے۔ مسئلہ چوبیس سے بنا، مجموع سہام ستائیس ہوئے تو عول ستائیس سے ہوا۔
۲۴ ۳۱
(۱) جیسے: مــــہ عــــ
میت
زوجہ ام اخت لام؍۲ اخت لاب ؍۲ ابن کافر
ثمن سدس ثلث ثلثان م
۳ ۴ ۸ ۱۶ ۔۔۔
فائدہ: مثال مذکورہ میں ابن کافر خود محروم(کالعدم) ہے؛لیکن وہ زوجہ کے حق میں حاجبِ نقصان(کالموجود) ہوگا؛ لہٰذا زوجہ کو بہ جائے ربع کے ثمن ملے گا۔