ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
کہ اگر کسی کو کسی درندے نے کھا لیا تو اُس سے سوال وجواب اُس درندے کے پیٹ میں ہوگا اور اگر کسی میت کو چند دن تابوت میں رکھا گیا کسی دوسری جگہ لے جانے کے لیے تو جب تک اُس میت کو دفنا نہیں دیا جائے گا اُس سے سوال و جواب نہیں ہوگا۔ ١ حضرت یعقوب علیہ السلام نے صاحبزادوں کے لیے طلب ِ استغفار کو شب ِ جمعہ پر موقوف رکھا : مفسرین ِکرام لکھتے ہیں کہ برادرانِ یوسف نے اخیر میں جب اپنی خطاؤں کا اقرار کر کے اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السلام سے عرض کیا کہ ہماری خطائوں کی بخشش کی دعا کر دیجئے تو آپ نے فرمایا تھا : (سَوْفَ اَسْتَغْفِرُ لَکُمْ رَبِّیْ )''عنقریب میں تمہارے لیے اپنے رب سے مغفرت طلب کروں گا۔'' گویا آپ نے فورًا ہی مغفرت طلب نہیں کی تھی بلکہ وعدہ کر لیا تھا کہ عنقریب کروں گا۔ سوال ہوتا ہے کہ آپ نے برادرانِ یوسف کے لیے مغفرت کب طلب کی ؟ اس سلسلہ میں نبی علیہ الصلٰوة والسلام سے دو وقت منقول ہیں : (١) ایک یہ کہ آپ نے طلب ِ مغفرت وقت ِسحر کی کہ یہ قبولیت ِ دعا کا وقت ہے۔ (٢) دوسرے یہ کہ آپ نے طلب ِ مغفرت شب ِ جمعہ پر موقف رکھی، جب شب ِ جمعہ آئی تو آپ نے صاحبزادوں کے لیے مغفرت طلب کی ۔ ٢ حضرت عکرمہ رحمہ اللہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے (سَوْفَ اَسْتَغْفِرُ لَکُمْ رَبِّیْ ) (عنقریب میں تمہارے لیے اپنے رب سے مغفرت طلب کروں گا) کی تفسیر میں نقل کرتے ہیں کہ حضرت یعقوب علیہ السلام کا مطلب یہ تھا کہ شب ِ جمعہ میں مغفرت طلب کروں گا۔ ٣ حضرت وہب بن منبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت یعقوب علیہ السلام بیس برس سے بھی زیادہ عرصہ تک ہر شب ِ جمعہ صاحبزادوں کے لیے مغفرت طلب کرتے رہے۔ ٤ ------------------------------١ اس سوال و جواب کی تفصیل کے لیے احسن الفتاوٰی ج ٣ ص ١٩٧ تا ١٩٩ ملا حظہ فرمائیں، یہ معمولی تغیر کے ساتھ اسی سے ماخوذ ہیں۔ ٢ روح المعانی ج٥ ص ٥٥ ٣ تفسیر مظہری ج٥ ص ٢٠٠ ٤ ایضاً