ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
اپنی تقصیرات اور کو تاہیوں پر ہر وقت نظر رکھے اور اس کے لیے خدا تعالیٰ سے معافی چا ہے اِستغفار کرے۔''اِستغفار'' کا مطلب ؟ استغفار سے مراد یہ نہیں ہے کہ بس زبان سے استغفراللہ، استغفر اللہ کہے بلکہ پہلے دل میں ندامت وپشیمانی کا ہونا ضروری ہے، دل اگر گناہوں پرنادم نہیں توزبانی توبہ واستغفار کا خاص اعتبار نہیں توبہ بر لب سبحہ در کف دل پُر اَز شوقِ گناہ معصیت را خندہ می آید ز اِستغفار ما ٢ '' اپنے گناہوں پر رویا کرو''آپ کے اس فرمان کامطلب یہی ہے کہ دل میں پشیمانی وندامت پیداکرو ورنہ رونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہو تا، رونا تو تب ہی آئے گا جب دل میں اپنے گناہوں کا خیال ہوگا اور خدا کے عذاب کا خوف ہوگا۔ (بحوالہ ہفت روزہ خدام الدین لاہور ١٨ اپریل ١٩٦٩ئ) مخیرحضرات سے اَپیل جامعہ مدنیہ جدیدمیں بحمد اللہ چار منزلہ دارُالاقامہ (ہوسٹل )کی تعمیر شروع ہو چکی ہے پہلی منزل پر ڈھائی کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ ہے، مخیر حضرات کو اِس کارِ خیر میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لینے کی دعوت دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔ (اِدارہ) ------------------------------١ مشکوة شریف کتاب الاداب رقم الحدیث ٤٨٣٧ ٢ ترجمہ : توبہ زبان پر، تسبیح ہاتھ میں اور دل گناہوں کے شوق سے بھرا ہوا ہے،معصیت کو ہنسی آتی ہے میرے استغفار پر۔