ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
حرف آغاز سید محمودمیاںنَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ اَمَّا بَعْدُ ! اس بار ماہِ رمضان المبارک میں عالم ِاسلام کے باہمی اختلاف و انتشار نے ہر مخلص مسلمان کو بے قرار کر کے رکھ دیا ہے ان کے باہمی اتفاق و اتحاد کی اُمیدیں مایوسی میں بدلتی نظر آ رہی ہیں سعودی عرب کی قیادت میں پانچ عرب ممالک کا اپنے ہی عرب ملک ''قطر''کے خلاف انتہائی قدم اُٹھاتے ہوئے اچانک سفارتی تعلقات توڑ ڈالنا ہر شخص کے لیے غیر متوقع بھی ہے اور باعث ِحیرت بھی۔ آپس کی لڑائی کی اس پھرتی کو دیکھ کر لوگوں کے ذہنوں میں خود بخود کچھ سوالات پیدا ہوگئے کہ فلسطین میں ستر برس سے یہودی مسلمانوں کے ساتھ جو ظالمانہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں اُس پر سعودی قیادت میں آج تک کوئی پھرتی دیکھنے میں نہیں آئی ،اسی طرح افغانستان میں عالمِ کفر مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ کر رہا ہے اُس پر بھی سعودی قیادت کیوں حرکت میں نہیں آئی، عراق، مقبوضہ کشمیر، میانمار،وسطی ایشیا،ہندوستان میں مسلمانوں پر آئے دن توڑے جانے والے مظالم، بوسنیا کی سیاہ تاریخ ، شام میں مسلمانوں کا قتل ِعام جیسے اقدامات پر سعودی عرب نے کیوں چپ سادھ رکھی ہے کیوں مسلمانوں کی قیادت کرتے ہوئے ان حکومتوں کے خلاف اقدامات نہ کیے سفارتی تعلقات