ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
فضائلِ مسواک ( حضرت مولانا اطہر حسین صاحب مظاہری،انڈیا )مسواک کی اہمیت احادیث کی روشنی مسواک اور فطرت : عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ عَشْر مِّنَ الْفِطْرَةِ قَصُّ الشَّارِبِ وَاِعْفَائُ اللِّحْیَةِ وَالسِّوَاکُ وَاسْتِنْشَاقُ الْمَائِ وَقَصُّ الْاَظْفَارِ وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ وَنَتْفُ الْاِبِطِ وَحَلْقُ الْعَانَةِ وَانْتِقَاصُ الْمَائِ (یعنی الاستنجاء قال الراوی ونسیت العاشرة الا ان تکون المضمضة۔ (مشکوة : رقم ٣٧٩) ''حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اکرم ۖ نے ارشاد فرمایا دس چیزیں فطرت میں داخل ہیں: مونچھیں کاٹنا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی دینا، ناخن کاٹنا، جوڑوں کا دھونا، بغل کے بال اُکھاڑنا، موئے زیر ناف مونڈنا، استنجاء کرنا، راوی کہتے ہیں کہ میں دسویں چیز بھول گیا مگر یاد پڑتا ہے کہ وہ کلی کرنا ہے۔ ''عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ حَدَّاد قَالَ قَالَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ اَلسِّوَاکُ الْفِطْرَةُ ۔(اخرجہ ابونعیم ) ''حضرت عبد اللہ بن حداد رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ حضور اکرم ۖ نے فرمایا مسواک کرنا فطرت ہے۔ '' ف : فطرت کے معنی میں محدثین کا اختلاف ہے، بعض کہتے ہیں کہ فطرت کا مطلب یہ ہے کہ یہ دس چیزیں گزشتہ تمام انبیاء علیہم السلام اور رسولوں کی سنت ہیں، بعض کہتے ہیں کہ فطرت سے مراد فطرت ِسلیمہ ہے اور مطلب یہ ہے کہ یہ دس چیزیں انسان کی فطرت جبلت میں داخل ہیں۔ انسان ان کو