ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
شب ِ جمعہ میں مزارات پر جانا : اکثر لوگ مرد ہوں یا عورتیں جمعہ کی رات اولیاء کرام کے مزارات پر حاضری کو ضروری سمجھتے ہیں چنانچہ دُور دُور سے لوگ اس غرض کے لیے آتے ہیں اور منکرات و مناہی کا ارتکاب کرتے ہیں انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ اوّل تو اِس رات میں مزارات پر جانے کو ضروری سمجھنا نا جائز ہے کیونکہ شرعًا اس کا کوئی ثبوت نہیں، دوسرے عورتوں کو مزارات پر جانا جائز نہیں جیسا کہ کتب ِ فقہ وفتاوی میں تفصیلاً مذکور ہے اس لیے نہ تو اس شب میں مزارات پر حاضری کو ضروری خیال کرنا چاہیے اور نہ ہی عورتوں کو مزارات پر جانا چاہیے۔شب ِ جمعہ کی ناقدری : شب ِ جمعہ کے جو فضائل بیان ہوئے ہیں اُن کا تقاضا تو یہ ہے کہ اس رات میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے اللہ کو راضی کیا جائے اور اُس سے خیرو برکت، مغفرت و عافیت، صحت و سلامتی کی دعائیں مانگی جائیں تاکہ اِس رات کی برکت سے وہ دعائیں قبول ہوں لیکن ہو یہ رہا ہے کہ اس رات کی انتہائی ناقدری کرتے ہوئے لوگ اسے لہو و لعب کی نذر کر رہے ہیں، اکثر لوگ ساری ساری رات ٹیلیویژن اور وی سی آر پر گندی و غلیظ فلمیں دیکھتے رہتے ہیں بہت سے لوگ کیرم، شطرنج اور دیگر کھیل تماشوں میں ساری رات گزار دیتے ہیں، نو جوان نسل جگہ جگہ فلڈلائٹیں لگا کر ساری رات میچ کھیلتی رہتی ہے جس سے اپنا وقت تو ضائع کرتے ہی ہیں دوسروں کا راحت وآرام بھی برباد کرتے ہیں، ساری رات اس طرح گزرتی ہے صبح سحر کے وقت غفلت کی نیند سو جاتے ہیں اور اس طرح اس رات کی برکات سے محروم رہنے کے ساتھ ساتھ گناہوں کا بوجھ بھی سروں پر لادتے ہیں خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ یہ بڑے ہی نقصان اور گھاٹے کا سودا ہے، مرنے کے بعد احساس ہوگا وہاں پتہ چلے گا کہ کرنا کیا تھا اور کر کیا آئے ؟ اللہ تعالیٰ سمجھ اور عمل کی توفیق عطا فرمائے،آمین۔