ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
مسواک کرتا ہوں کہ مجھے اپنے منہ کے اگلے حصے کے چھیل جانے کا خوف ہے۔ ''عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ قَالَ لَوْلَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِیْ اَوْ عَلَی النَّاسِ لَاَمَرْتُہُمْ بِالسِّوَاکِ مَعَ کُلِّ صَلٰوةٍ ۔ ( بخاری شریف رقم الحدیث ٨٨٧) '' حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم ۖ نے ارشاد فرمایا اگر مجھے اپنی اُمت کی مشقت اور دشواری کاخیال نہ ہوتا تو میں اُن میں ان کو ہر نماز کے وقت مسواک استعمال کرنے کا حکم دیتا۔ '' ف : مطلب یہ ہے کہ چونکہ ہر نماز کے وقت مسواک کرنا مشقت اور دشواری سے خالی نہیں ہے اس لیے مسواک کو اُمت پر فرض نہیں کیا گیا اگرچہ اس کے فضائل اور منافع کا تقاضا یہی تھا کہ فرض ہوتی تاکہ اُمت کا ہر فرد ان فضائل و منافع کو حاصل کر سکتا مگر حق تعالیٰ کی رحمت و شفقت کہ اپنے بندوں کی سہولت اور آسانی کے پیش ِ نظر اِس کو فرض نہیں کیا تاکہ مسواک نہ کرنے والا گنہگار نہ ہو لیکن ساتھ ہی اس کی ترغیب بھی دی اور اس کو سنت قرار دیا تاکہ اس کے فضائل اور منافع سے محرومی بھی نہ ہو۔وصیت ِ جبریل : عَنْ اُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مَا زَالَ جِبْرِیْلُ یُوْصِیْنِیْ بِالسِّوَاکِ حَتَّی خِفْتُ عَلٰی اَضْرَاسِیْ ( رواہ الطبرانی باسناد وفیہ لین والبیھقی ابن ماجہ من حدیث ابی امامة۔ ''حضرت اُم ِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اکرم ۖ نے ارشاد فرمایا کہ جبریل علیہ السلام مجھے ہمیشہ مسواک کی وصیت کرتے رہے یہاں تک مجھے اپنی داڑھوں کے گر جانے کا خوف ہو گیا۔ ''احتمالِ وحی : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ ۖ قَالَ لَقَدْ اُمِرْتُ بِالسِّوَاکِ حَتَّی ظَنَنْتُ اَنْ یُّنَزِّلَ فِیْ قُرْآنِ اَوْ وَحْیٍ۔ (ابو یعلٰی)