ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
''حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ حضور اکرم ۖ نے فرمایا کہ مجھے (اتنی کثرت سے) مسواک کرنے کا حکم کیا گیاکہ مجھے اس کے بارے میں وحی آنے کا خیال ہونے لگا یعنی میں نے سمجھا کہ قرآن میں اس کا حکم نازل ہوگا۔'' ف : جبریل علیہ السلام کا بار بار اس کی وصیت و تاکید کرنا حضور اکرم ۖ کا اس کے بارے میں قرآن یا وحی کا گمان کرنا، مسواک کی کثرت سے اپنی ڈارھوں کے گرجانے کا خوف فرمانا، یہ سب اُمور مسواک کی اہمیت و تاکید کو بخوبی ثابت کررہے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ مسواک کا استعمال نہایت ضروری ہے۔زنا سے حفاظت : اِغْسِلُوْا ثِیَابَکُمْ وَخُذُوْا مِنْ شُعُوْرِکُمْ وَاسْتَاکُوْا وَتَزَیَّنُوْا فَاِنَّ بَنِیْ اِسْرَئِیْلَ لَمْ یَکُوْنُوْا یَفْعَلُوْنَ ذَالِکَ فَزَنَتْ نِسَائُہُمْ (جامع صغیر و فی السراج واسنادہ ضعیف) ''حضور اکرم ۖ کا ارشاد ہے کہ تم اپنے کپڑوں کو دھوؤ اور اپنے بالوں کی اصلاح کرو اور مسواک کر کے زینت اور پاکی حاصل کرو کیونکہ بنی اسرائیل ان چیزوں کا اہتمام نہیں کرتے تھے اسی لیے اُن کی عورتوں نے کثرت سے زنا کیا۔ '' ف : مطلب یہ ہے کہ پاک و صاف رہو اور جائز زینت اختیار کرو، مسواک بھی استعمال کرو تاکہ منہ میں بد بو وغیرہ پیدا نہ ہو اور اپنی شکل کو بد زینت نہ ہونے دو کہ اِس کی وجہ سے تمہاری عورتیں تم سے نفرت کرنے لگیں گی اور غیروں کی طرف مائل ہوجائیں گی اور زنا سے محفوظ نہ رہ سکیں گی،یہی وجہ ہے کہ چونکہ بنی اسرائیل نے اِن چیزوں کا اہتمام نہیں کیا اس لیے اُن کی عورتیں کثرت کے ساتھ زنا میں مبتلا ہوئیں۔ سراج المنیر میں لکھا ہے کہ عورتوں کو بھی ان چیزوں کا اہتمام کرنا چاہیے تاکہ مرد بھی دوسری عورتوں کی طرف مائل نہ ہوں اور زنا سے بچ جائیں، معلوم ہوا کہ مسواک کے ذریعہ زنا سے حفاظت ہے۔