ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
''ہمیں یہ خبر پہنچی ہے کہ یوں کہا جاتا تھا کہ پانچ راتوں میں دعا قبول ہوتی ہے (١) شب ِ جمعہ (٢) عید الاضحی کی رات (٣) عید الفطر کی رات (٤) رجب کی پہلی رات (٥) اور شعبان کی پندرہویںشب۔ '' مذکورہ احادیث سے ثابت ہو رہا ہے کہ شب ِ جمعہ اور رجب کی پہلی رات اس لحاظ سے فضیلت کی حامل ہیں کہ اِن میں کی جانے والی دعائیں قبول ہوتی ہیں لہٰذا جو لوگ شب زندہ دار ہوں اُنہیں چاہیے کہ وہ اِن راتوں میں خلوص کے ساتھ دعا میں مشغول ہوں البتہ چونکہ صحیح احادیث میں ان راتوں کی کوئی مخصوص و متعین عبادت نہیں آئی اس لیے اپنی طرف سے کسی خاص عبادت کاان راتوں میں معمول نہ بنائیں۔شب ِ جمعہ کی ایک خاص فضیلت : جمعہ کی اس فضیلت کے ساتھ ساتھ کہ یہ ایک روشن رات ہے اور اس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں ایک دوسری فضیلت اور بھی ہے وہ یہ کہ جو مسلمان اس رات فوت ہوتا ہے وہ ایک تو منکر و نکیر کے سوال و جواب سے محفوظ رہتاہے دوسرے وہ عذاب ِ قبر سے مامون ہوجاتا ہے اُسے عذاب ِ قبر نہیں ہوتا چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا :مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَّمُوْتُ یَوْمَ الْجُمُعَةِ اَوْ لَیْلَةَ الْجُمُعَةِ اِلَّا وَقَاہُ اللّٰہُ فِتْنَةَ الْقَبْرِ۔ ١ ''جو کوئی مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی شب مرتا ہے اللہ تعالیٰ اُسے قبر کے فتنہ سے محفوظ فرمادیتے ہیں۔ '' ٭ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا :مَنْ مَّاتَ یَوْمَ الْجُمُعَةِ اَوْ لَیْلَةَ الْجُمُعَةِ اُجِیْرَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَجَائَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَلَیْہِ طَابِعُ الشُّھَدَائِ۔ ٢ ------------------------------١ تر مذی ج ١ ص ١٠٥ باب ماجاء فی من یموت یوم الجمعة ، مسند احمد ج٢ ص ١٦٩ ، مشکوة ص ١٢١ ٢ شرح الصدور ص ٢٠٩ باب مَنْ لَّا یَسْئَلُ فِی الْقَبْرِ