ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
خواب میں مسواک : عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ النَّبِیَّ ۖ قَالَ أَرَانِیْ فِی الْمَنَامِ اَتَسَوَّکُ بِسِوَاکٍ فَجَائَ نِیْ رَجُلَانِ اَحَدُھُمَا اَکْبَرُ مِنَ الْاٰخَرِ فَنَا وَلْتُ السِّوَاکَ لِاَصْغَرَ مِنْھُمَا فَقِیْلَ لِیَ کَبِّرْ فَدَفَعْتُہ لِاَکْبَرَ مِنْھُمَا۔ (بخاری شریف رقم الحدیث ٢٤٦ ) ''حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ حضور ۖ نے فرمایا کہ میں نے (ایک بار) خواب میں دیکھا کہ میں مسواک کر رہا ہوں اور دو آدمی میرے پاس آئے جن میں سے ایک چھوٹا تھا اور دوسرا بڑا، جب میں نے ان میں سے چھوٹے کو (استعمال کے لیے) مسواک دی تو مجھ سے کہا گیا کہ بڑے کو دیجئے (وہ بڑے ہونے کی وجہ سے مقدم ہے) چنانچہ میں نے وہ مسواک ان میں سے بڑے کو دے دی۔ '' ف : حضور اکرم ۖ پر چونکہ مسواک کی اہمیت اور اُس کی تاکید ظاہر کرنی مقصود تھی اس لیے حق تعالیٰ شانہ نے اوّلاً بیداری میں مسواک کے استعمال کا حکم دیا اور پھر چونکہ انبیاء علیہم السلام کا خواب بھی وحی ہوتا ہے اس لیے خواب میں بھی آپ سے مسواک کا استعمال کرایا گیا اور گویا ہر طریقہ سے اس کا تاکید ظاہر کیا گیا۔ اس حدیث سے یہ واقعہ خواب کا معلوم ہوتا ہے مگر ابو داؤد شریف اور بعض دوسری کتابوں سے بیداری کا واقعہ معلوم ہوتا ہے بظاہر دونوں میں تعارض ہے علماء نے اس تعارض کو دُور کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے خواب کا واقعہ پیش آیا اور پھر بیداری کا اور جب بیداری کا قصہ پیش آیا تو آپ نے خواب کی واقعہ کی بھی خبر دی، گویا دونوں الگ الگ قصے ہیں۔ حدیث ِ بالا سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دوسرے کی استعمال کی ہوئی مسواک اپنے استعمال میں لانا جائز ہے بشرطیکہ اُس کی اجازت ہو لیکن سنت یہ ہے کہ اُس کو دھو کر استعمال کیا جائے۔ (جاری ہے)