ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
طبعاً پسند کرتا ہے حجةاللہ البالغہ میں حضرت شاہ صاحب نے لکھاہے کہ ہر ملت اور ہر جماعت کے کچھ مخصوص شعائر اور ممتاز نشانات ہوتے ہیں جن کے ذریعہ اُن کی اطاعت اور فرمانبرداری کاحال محسوس ومشاہد ہوتا ہے یہ دس چیزیں بھی مسلمانوں کی خاص علامات اور ملت ِ حنفیہ کے تمام طائفوں اور جماعتوں میں عصراً بعد عصرٍ منقول ہوتی چلی آئی ہیں اسی وجہ سے ان کو فطرت کہا گیا ہے۔انبیاء کی سنت : عَنْ اَبِیْ اَیُّوْبَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَرْبَع مِّنْ سُنَنِ الْمُرْسَلِیْنَ اَلْحَیَائُ وَالتَّعَطُّرْ وَالسِّوَاکُ وَالنِّکَاحُ ۔ ( مشکوة شریف رقم الحدیث ٣٨٢ ) ''حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چار چیزیں رسولوں کی سنت ہیں حیا کرنا، عطر لگانا، مسواک کرنا، نکاح کرنا۔ ''عَنْ اَبِیْ الدَّرْدَائِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ ثَلَاث مِّنْ اَخْلَاقِ الْمُرْسَلِیْنَ تَعْجِیْلُ الْفِطْرِ وَتَاخِیْرُ السُّحُوْرِ وَالسِّوَاکُ ۔ (اخرجہ الطبرانی فی معجمہ وابن ابی شیبہ فی مصنفہ مرفوعا والدار قطنی رواہ فی الافراد من حدیث حذیفة مرفوعا نحو حدیث ابی الدردائ۔ (بنایہ) ''حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ۖ کا ارشادہے کہ تین چیزیں رسولوں کی عادات میں سے ہیں: جلدی افطاری کرنا، سحری کھانے میں دیر کرنا اور مسواک کرنا۔'' ف : معلوم ہوا کہ مسواک میں جہاں اور بہت سی خوبیاں ہیں وہاں سب سے بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ ابنیاء علیہم السلام کی سنت ہے اور اُن کی عادات میں سے ہے۔ جو لوگ مسواک استعمال کرتے ہیں وہ بڑے خوش قسمت ہیں کہ مسواک کے اور منافع کے ساتھ ساتھ انبیاء کرام علیہم السلام کی اس سنت کا بھی ثواب حاصل کرتے ہیں اور جو لوگ اپنی سستی اور غفلت ہونے کی وجہ سے مسواک نہیں کر تے وہ بڑے ہی نقصان اور ٹوٹے میں ہیں کہ اور منافع کے ہمراہ انبیاء علیہم السلام کی اس سنت ِ عظمیٰ