ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
او ر اس کے پاس حج کا خرچہ نہیں ہے تو اس پر حج فرض ہوچکا کیونکہ حج کے مہینوں میں وہ مکہ مکرمہ میں تھا اور اُس وقت چونکہ آنے جانے کے کرایہ کی ضرورت نہ تھی اس لیے اُس پر حج فرض ہوگیا تھا بشرطیکہ اُس کے پاس باقی اخراجات کے لیے رقم ہو۔ مسئلہ : کچھ لوگ رمضان میں عمرہ کے لیے جاتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ حج کر کے واپس آئیں جبکہ وہاں کی حکومت عمرہ کے بعد ٹھہرنے کی اجازت نہیں دیتی البتہ ایک عرصہ کے بعد چھپے ہو ئے لوگوں کوحج کی عام اجازت دے دیتی ہے،جو لوگ اتنی استطاعت نہیں رکھتے کہ واپس جا کر پھر دوبارہ حج کے لیے آسکیں اُن کے لیے گنجائش ہے کہ وہ حج تک ٹھہر جائیں اور جو استطاعت رکھتے ہیں اُن کے لیے بہتر یہی ہے کہ واپس چلے آئیں۔ مسئلہ : ایک پاکستانی شخص مثلًا ایسے وقت میں حج کے لیے گیا کہ ذوالحجہ سے پہلے مدینہ منورہ جائے بغیر یا وہاں سے واپسی کے بعد مکہ مکرمہ میں پندرہ دن یااس سے زائد ٹھہرے گا پھر حج کے لیے منٰی جائے گا تو یہ شخص'' مقیم'' ہے اور منٰی و عرفات میںیہ شخص پوری نماز پڑھے گا او ر قربانی کے دنوںمیں (دم تمتع کے علاوہ )قربانی بھی اس پر واجب ہو گی اور اگر کسی کا حج کے لیے منٰی جانے سے پہلے مکہ مکرمہ میں پندرہ دن سے کم قیام ہو تو وہ مقیم نہیں اور یہ قصر بھی کرے گا اور اس پر قربانی بھی واجب نہیں ہو گی ۔حج کی تفصیل حج کے فرائض : حج کے اصل فرض تین ہیں : (١) احرام یعنی حج کی دل سے نیت کرنا اور تلبیہ یعنی لبیک کے کلمات کہنا ۔ (٢) وقوف ِعرفات یعنی ٩ذی الحجہ کو زوال آفتاب کے وقت سے ١٠ذی الحجہ کی صبح صادق تک عرفات میں کسی وقت ٹھہرنا اگرچہ ایک لحظہ ہی کیوں نہ ہو ۔ (٣) طوافِ زیارت جو دسویں ذی الحجہ کی صبح سے لے کر بارہویں ذی الحجہ تک سرکے بال