ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
حضرت طاؤس رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت یعقوب علیہ السلام نے دعائِ مغفرت کو شب ِ جمعہ کے وقت ِ سحر پر مؤخر کیے رکھا پھر ایسا اتفاق ہوا کہ اسی شب ِ جمعہ دسویں محرم کی رات بھی ہوئی۔ ١حفظ ِقرآن کے لیے شب ِجمعہ میں کیا جانے والا ایک خاص عمل : حدیث شریف میں آتاہے : ''حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ۖ کی خدمت میں حاضر تھے کہ علی بھی آگئے اور آکر عرض کرنے لگے کہ (یا رسول اللہ ۖ) میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوجائیں قرآنِ پاک میرے سینے سے نکلا جاتاہے جو یاد کرتاہوں وہ محفوظ نہیں رہتا، رسول اللہ ۖ نے آپ سے فرمایا اے ابو الحسن (حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے) کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھا دُوں کہ جن کے ذریعہ اللہ تمہیں بھی نفع دے گا اور جنہیں تم وہ کلمات سکھاؤ گے اُنہیں بھی نفع دے گا اور جو تم سیکھوگے وہ تمہارے سینے میں محفوظ رہے گا، (حضرت)علی ( رضی اللہ عنہ) نے عرض کیا کہ جی ہاں یا رسول اللہ (ۖ ضرور سکھلا دیجئے ) چنانچہ آپ نے مجھے بتلایا کہ جب شب ِجمعہ آئے اور تم رات کے آخری تہائی حصے میں اُٹھ سکو تو یہ بہت ہی اچھا ہے کہ یہ وقت ملائکہ کے نازل ہونے کاہے اور دعا اس میں خاص طور سے قبول ہوتی ہے، اسی وقت کے انتظار میں میرے بھائی یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں سے کہا تھا (سَوْفَ اَسْتَغْفِرُلَکُمْ رَبِّیْ)(عنقریب میں تمہارے لیے اپنے رب سے مغفرت طلب کروں گا) آپ کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ شب جمعہ آنے دو پھر استغفار کروں گا۔ اگر اس وقت جاگنا دُشوار ہو تو آدھی رات کے وقت، اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو شروع رات ہی میں کھڑے ہو کر چار رکعت نفل اس طرح پڑھو کہ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد ------------------------------١ التفسیر المظہری ج ٥ ص ٢٠٠