ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
کے ثواب سے بھی محروم ہوجاتے ہیں ۔علامہ ابن اسماعیل فرماتے ہیں کہ مجھے تعجب ہے اُن لوگوں پر جو مسواک جیسی اہم سنت کو ترک کرتے ہیں جس کے بارے میں بہت سی احادیث حضور اکرم ۖ سے منقول ہیں جن میں اس کے فضائل کوبیان کیا گیا ہے یاد رکھو مسواک چھوڑنا بڑا خسارہ ہے۔عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ ۖ عَلَیْکُمْ بِالسِّوَاکِ فَاِنَّہُ مَطْیَبَة لِلْفَمِ وَ مَرْضَاة لِلرَّبِّ ١ ''حضرت ابن عمر سے منقول ہے کہ حضور ۖ نے ارشاد فرمایا مسواک کا استعمال اپنے لیے لازم کر لو کیونکہ اِس میں منہ کی پاکیزگی اور حق تعالیٰ کی خوشنودی ہے۔'' ف : مطلب یہ ہے کہ مسواک کرنے سے منہ صاف شفاف ہوجاتا ہے اور منہ کی گندی ہوائیں دور ہوجاتی ہیں اور اس سنت کی ادائیگی کے سبب حق تعالیٰ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ مسواک کو اپنے لیے لازم کر لو اور ہمیشہ کرتے رہو کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ہے اور اس کی وجہ سے نماز کا ثواب ٩٩ گنا یا چار سو گنا بڑھ جاتا ہے۔احتمالِ فرضیت : عَنْ اَبِیْ اُمَامَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ قَالَ تَسَوَّکُوْا فَاِنَّ السِّوَاکَ مَطْھَرَة لِلْفَمِ مَرْضَاة لِلرَّبِّ وَمَاجَائَ نِیْ جِبْرِیْلُ اِلَّا اَوْصَانِیْ بِالسِّوَاکِ حَتّٰی لَقَدْ خَشِیْتُ اَنْ یُّفْرَضَ عَلَیَّ وَعَلٰی اُمَّتِیْ وَلَوْلَا اَنِّیْ اَخَافُ اَنْ اَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِیْ لَفَرَضْتُہ لَہُمْ وَاِنِّیْ لاَسْتَاکُ حَتّٰی لَقَدْ خَشِیْتُ اَنْ اُحْفِیَ مَقَادِمَ فَمِیْ ۔ ٢ ''حضرت ابو اُمامہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ۖ نے ارشاد فرمایا مسواک کیا کرو کیونکہ مسواک میں منہ کی پاکی اور حق تعالیٰ کی خوشنودی ہے۔ حضرت جبریل علیہ السلام مجھے ہمیشہ مسواک کی وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے خوف ہوا کہ کہیں مجھ پر اور میری اُمت پر فرض نہ ہوجائے اگر مجھے اپنی اُمت کی دُشواری کاخوف نہ ہوتا تو میں ان پر مسواک فرض کر دیتا اور میں اس قدر کثرت سے ------------------------------١ مُسند احمد رقم الحدیث ٥٨٦٥ ٢ ابن ماجہ ابواب الطہارة و سننہا رقم الحدیث ٢٨٩