ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
''حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ۖ نے فرمایا کہ نیکی والے حج کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں۔ '' بعض علماء نے کہا ہے کہ نیکی والے حج کا مطلب یہ ہے کہ اُس میں کسی قسم کی معصیت نہ ہو ، اسی واسطے اکثر حضرات اِس کاترجمہ ''حج مقبول'' سے کرتے ہیں کہ جب آداب و شرائط کی رعایت ہو گی لغزش اُس میں نہ ہوگی تو وہ حج انشاء اللہ مقبول ہی ہوگا۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ حج کی نیکی لوگوں کو کھانا کھلانا اورنرم گفتگو کرنا ہے دوسری حدیث میں ہے کہ حج کی نیکی کھانا کھلانا اورلوگوں کو کثرت سے سلام کرنا ہے۔ (ترغیب ) ایک حدیث میں ہے کہ جب حضور ۖ نے ارشاد فرمایاکہ نیکی والے حج کابدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں تو صحابہ کرام نے دریافت کیاکہ حضور نیکی والا حج کیا چیز ہے ؟ تو حضور ۖ نے فرمایا کہ کھانا کھلانا اور سلام کثرت سے کرنا۔ (کنز العمال )عَنْ عاَئِشَةَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْھَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ قَالَ مَا مِنْ یَوْمٍ اَکْثَرَ مِنْ اَنْ یُّعْتِقَ اللّٰہُ فِیْہِ عَبْدًا مِّنَ النَّارِ مِنْ یَّوْمِ عَرَفَةَ وَاِنَّہ لَیَدْنُوْ ثُمَّ یُبَاھِیْ بِھِمُ الْمَلٰئِکَةَ فَیَقُوْلُ مَا اَرَادَ ھٰؤُلَائِ ۔ (مسلم شریف رقم الحدیث ٤٣٦ ، ١٣٤٨) ''حضور اقدس ۖ کا ارشاد ہے کہ کوئی دن ایسا نہیں جس میں اللہ تعالیٰ عرفہ کے دن سے زائد بندوں کو جہنم سے نجات دیتے ہوں یعنی جتنی کثیر مقدار کو عرفہ کے دن خلاصی ہوتی ہے اُتنی کثیر تعداد کسی اوردن کی نہیں ہوتی ، حق تعالیٰ شانہ (دنیا کے ) قریب ہوتے ہیں پھر فخر کے طورپر فرماتے ہیں ، یہ بندے کیا چاہتے ہیں ۔ '' اللہ جل شانہ کا قریب ہونا یا نیچے کے آسمان پر اُترنا یا اِس قسم کے اور جو مضامین ذکر کیے گئے ہیں اُن کی اصل حقیقت تو اللہ جل شانہ ہی کو معلوم ہے کہ وہ ہر وقت قریب ہے ، اُترنے چڑھنے کے ظاہری معنی سے بالاتر ہے۔ علماء اِس قسم کے مضامین کو رحمتِ خاصہ کے قریب ہونے سے تعبیر فرمایا کرتے ہیں، جو مضمون حدیث بالا میں مذکور ہے اِس قسم کے مضامین بہت سی احادیث میں وارد ہوئے ہیں ،ایک