ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
|
نہیں پڑھتی، غریب اپنی اولاد کو یہاں لاتا ہے امیر اپنی اولاد کو یونیورسٹی میں بھیجتے ہیں، اُن سے جب کہا جاتا ہے کہ اپنی اولاد کو مدرسۂ عربی میں داخل کر دو تو وہ کہتے ہیں کہ ہمارا لڑکا یہاں پڑھ کرکیا کرے گا ؟ زیادہ سے زیادہ کسی مسجد میں مؤذن یا امام ہوجائے گا ، (حالانکہ) مؤذن کے متعلق آنحضرت ۖ نے فرمایا ہے کہ اُن کی گردنیں قیامت میں سب سے اُونچی ہوں گی۔ خاکسارانِ جہاں را بحقارت منگر تو چہ دانی کہ دریں گرد سوارے باشد ١ تم بھی پھٹے پرانے کپڑے والے طالب علم کو حقارت سے نہ دیکھو، جو لڑکا حفظ کیے ہوئے ہے اور قرآن پر عمل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اُس سے فرمائے گا اِقْرَأْ وَارْتَقِ وَ رَتِّلْ کَمَا کُنْتَ تُرَتِّلُ فِی الدُّنْیَا فَاِنَّ مَنْزِلَکَ عِنْدَ آخِرِ آیَةٍ تَقْرَؤُھَا ٢ میرے بندے قرآن پڑھتا جا اور جنت کی سیڑھیوں پر چڑھتا جا، جہاں قرآن ختم ہوگا وہاں تیری محل سرا ٣ بنے گی، تم نے اپنے بچوں کے لیے جنت کا (کوئی) انتظام نہیں کیا، اللہ تعالیٰ حافظِ قرآن سے فرمائے گا کہ اپنے کنبے کے دس آدمیوں کی سفارش کر، وہ کنبے کے دس ایسے آدمیوں کو جن کے لیے جہنم واجب ہوچکی تھی دوزخ سے نکال کر جنت میں لے جائے گا۔ میرے بزرگو ! خدا کا یہ فضل ہمارے اُوپر ایسا ہے جو اوروں پر نہیں ہوا کہ ہم کو آنحضرت ۖ کی غلامی کا شرف دیا گیا، آقاسے غلام کی عزت ہوتی ہے اگر آقا بڑا ہے تو غلام بھی بڑا ہے، ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہم کو تمام پیغمبروں کے سردار خاتم النبیین ۖ کی غلامی کا شرف دیا گیا، آپ کی اُمت میں ہم پیدا کیے گئے ہمارا کوئی احسان اللہ و رسول پر نہیں، اللہ کااحسان ہے کہ اُس نے اسلام وایمان کی دولت عطا فرمائی۔ منت منہ کہ خدمتِ سلطاں ہمی کنی منت شناس ازو کہ بخدمت بداشتت ٤ ------------------------------١ دنیا کے خاکساروں کو حقارت کی نظر سے نہ دیکھ ، تجھے کیا معلوم کہ اس گرد میں کوئی سوار موجود ہو۔ ٢ سُنن ابوداود شریف رقم الحدیث ١٤٦٤ ٣ بادشاہوں ،نوابوں اور راجائوں کا زَنان خانہ ٤ اِس بات کا احسان مت جتلا کہ تو بادشاہ کی خدمت کرتا ہے بلکہ اُس کا احسان سمجھ کہ اُس نے تجھے خدمت میں رکھا ہے۔