Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017

اكستان

20 - 66
غزوۂ خندق میں بارہ ہزار آدمیوں کو جو جنگجو تھے ہر قبیلے کے افراد اُن میں تھے اِس دعوے کے ساتھ چڑھا لائے کہ ہم مدینے کی اینٹ سے اینٹ بجادیں گے، ستائیس اٹھائیس روز مدینہ کا محاصرہ کیے پڑے رہے اور ایڑی سے چوٹی تک کا زور لگا لیا مگر ناکامی پر ناکامی ہوئی، آپ کی فوج (جماعت) چار ہزار تھی اور اُن کی بارہ ہزار، کفار پورا سامان لے کر آئے تھے آنحضرت  ۖ  نے دربار ِ الٰہی میں دعا فرمائی،فروری کا مہینہ تھا چلے کے جاڑے پڑ رہے تھے بڑے زور سے آندھی آئی آندھی نے دشمنوں کے تمام خیموں کو اُکھاڑ دیا دیگوں میں کنکریاں پڑ گئیں آگ نے اُڑکر خیموں کو جلادیا، ان کی تمام چیزیں برباد ہوگئیں  اب کیا کریں  ؟  دشمن کہنے لگے کہ بھاگو  !  محمد  ۖ  نے ہوا پر جادو کردیا، آندھی چلوادی، کس قدر خرچہ اُن پر پڑا ہوگا ،بارہ ہزار آدمیوں کو ستائیس دن تک کھانا کھلایا مجبور ہو کر وہاں سے لوٹے منہ کی کھائی ، اس قدر پسپا ہوئے کہ آقائے نامدار  ۖ  نے فرمایا کہ کفار کی ایسی کمر ٹوٹی ہے کہ وہ مدینے پر چڑھائی کا آئندہ نام تک نہیں لیں گے (یہ سب باتیں کفار نے برداشت کیں لیکن قرآن کا جواب ایک چھوٹی سورت کے برابر بھی نہ لاسکے)۔ 
جنابِ باری کی ذات جیسی بے نظیر و بے مثیل ہے اُس کی صفات بھی ایسی ہی بے نظیر و بے مثیل ہیں لہٰذا اُس کاکلام بھی بے نظیر و بے مثیل ہونا چاہیے۔ عصائے موسیٰ، ید ِبیضا، ناقہ ٔ صالح، حضرت عیسیٰ  علیہ السلام کا نابیناؤں کو بینا کرنا، وغیرہ وغیرہ یہ سب اعلیٰ درجے کے معجزے ہیں مگر حادث ہیں ،قرآن خدا کی صفت ہے، صفات کے بغیر کوئی فعل صادر نہیں ہو سکتا، اگر کسی کے اندر صفت سخاوت ہے تو وہ  کرم کرے گا اور اگر سخاوت کی صفت نہیں ہے تو ہر گز خرچ نہیں کرے گا، اسی طرح اگر شجاعت کی صفت ہے تو میدانِ جنگ میں آئے گا ہاتھ چلے گا، اگر شجاعت کی صفت نہیں ہے تو میدان میں نہیں آئے گا، غرضیکہ صفت اصلی چیز ہے اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت ِ کلام حضرت محمد  ۖ   کو عطا فرمائی، کسی پیغمبر کو یہ نعمت عطا نہیں کی گئی، مثال سے یوں سمجھئے کہ ایک تو بادشاہ اپنے خزانے میں سے کسی کو جواہرات دیدے اور  کسی کے ساتھ یہ سلوک کرے کہ اُس کو اپنا ہاتھ دیدے (دونوں میں کتنا بڑا فرق ہے)۔
آج ہماری مساجد خالی پڑی ہیں، مدارس (عربیہ) جو ہیں اُن کے اندر امیروں کی اولاد
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 6 1
4 ''اِسلام'' عزت و آبرو کا محافظ 6 3
5 ''اِستغفار'' کا مطلب ؟ 8 3
6 حیاتِ مسلم 9 1
7 پیدائش سے وفات تک سنن مستحبا ت، بدعات و مکروہات 9 6
8 دم واپسیں آخری وقت : 9 6
9 تلقین کا وقت اور طریقہ : 9 6
10 جنازہ کے ساتھ جانا : 12 6
11 نمازِ جنازہ : 12 6
12 نماز جنازہ کے اجزاء : 14 6
13 صف بندی : 14 6
14 تعلیم ِدین ،تلاوت ِ قرآنِ مجید اور ترجمہ قرآن شریف کی اہمیت 15 1
15 تبلیغ ِ دین 24 1
16 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 24 15
17 (٧) ساتویں اصل ........ طلب ِحلال کا بیان : 24 15
18 جائز زینت اور مباح لذت سے پرہیز کرنے کا راز : 25 15
19 صدیقین کا تقوی اور احتیاط کے قصے : 26 15
20 تمام حیلوں کا صحیح مطلب اور اُن سے احتیاط کی ضرورت : 27 15
21 رضائے نفس و رضائے قلب کا لطیف فرق : 28 15
22 مجمع میں سوال کرنے کی قباحت 29 15
23 نفس کو تشدد سے بچانا ہے : 30 15
24 عارض کی تحقیق نہ ہونے پر اصل پر عمل کرنا چاہیے : 30 15
25 مال کی حالت و حرمت کی شناخت : 31 15
26 جس تفتیش سے مسلمانوں کو ایذا پہنچے وہ حرام ہے : 33 15
27 شوال کے چھ روزوں کی فضیلت 34 1
28 بقیہ : تبلیغ دین 35 15
29 بازار کی چیزوں میں اصل حلت ہے : 35 15
30 فضائلِ مسواک 36 1
31 مسواک کی اہمیت احادیث کی روشنی 36 30
32 مسواک اور فطرت : 36 30
33 انبیاء کی سنت : 37 30
34 وصیت ِ جبریل : 39 30
35 خواب میں مسواک : 41 30
36 حج کی عظمت وفضیلت 43 1
37 حج کے احکام 48 1
38 حج کے واجب ہونے کی شرائط : 48 37
39 حج کی ادائیگی کے وجوب کی شرائط : 50 37
40 چند متفرق مسائل : 51 37
41 حج کی تفصیل 52 37
42 حج کے فرائض : 52 37
43 حج کے واجبات : 53 37
44 حج کی سنتیں : 54 37
45 فضیلت کی راتیں 55 1
46 شب ِجمعہ اور رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 55 45
47 شب ِ جمعہ کی ایک خاص فضیلت : 56 45
48 شب ِ جمعہ میں مزارات پر جانا : 63 45
49 شب ِ جمعہ کی ناقدری : 63 45
50 وفیات 64 1
51 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 65 1
52 احتمالِ فرضیت : 38 30
54 احتمالِ وحی : 39 30
55 زنا سے حفاظت : 40 30
Flag Counter