ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
میں مشغول ہیں اور ایماندار انسانوں کے لیے استغفار کرتے ہیں، یہ زیادہ قرب رکھنے والے فرشتے نیکوکاروں کے لیے اُن کے بچوں کے لیے اُن کی بیویوں کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں اللہ تعالیٰ کا مکمل احسان ہے کہ اُس نے اپنی ظاہری و پوشیدہ نعمتوں سے تم کو ڈھانپ رکھا ہے جیسا کہ فرمایا (وَ اَسْبَغَ عَلَیْکُمْ نِعَمَہ ظَاھِرَةً وَّ بَاطِنَةً ) قرآن تذکیر بآلاء ِاللہ (خدا کی نعمتوں کی یاد دہانی) جگہ جگہ کر رہا ہے اگر تم میں مروت ہو، اگر شرافت ہو تو احسان کرنے والے کے احسان کو یاد کرو اور اُس کے سامنے اپنا سر جھکاؤ اور اُس کے شکریہ میں اپنے دل کو اپنے ہاتھ پیر کو استعمال کرو ایسا نہ کروگے تو چوپاؤں سے بد تر ہوجاؤگے (اُولٰئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ھُمْ اَضَلْ )کتے کو دیکھو کہ تمہارے دو ٹکڑے کھا کر تمہارا کتنا وفادار ہے پھرانسان تو سر سے پاؤں تک داخلی اور عرش سے فرش تک خارجی نعمتوں سے گھرا ہوا ہے، جوکچھ دُنیامیں ہے تمہارے لیے ہے، زمین کو تمہارے لیے بچھونا بنایا، آسمان کو تمہارے لیے چھت بنایا، زمین اور آسمان کے درمیان بادل بنائے، پانی بر سا کر ہرقسم کے پھول اور ہر قسم کے پھل پیدا کیے، وہ عالم جو تمہارے آگے آنے والا ہے اور اِس وقت آنکھوں سے اوجھل ہے اُس جگہ بہت سے کوچ کر چکے ہیں اور بہت سے کوچ کرنے والے ہیں ،نبی ہوں ولی ہوں بادشاہ ہوں کسی کو بھی اِس دنیا میں باقی رہنا نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے اُس عالم کے راحت و آرام کا بھی سامان کیا ہے تمام لوگ اللہ تعالیٰ سے اُس کی ربوبیت کا عہد کر کے آئے ہیں (اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ قَالُوْ بَلٰی ) (ازل میں) اللہ تعالیٰ نے سب کو حاضر کیا وہاں پر اپنی ربوبیت کا سبق دیا اور اُس وقت سب نے خدا کی شہنشاہیت، ربوبیت اور مالکیت کا اقرار کیا مگر یہاں آکر بھول گئے قیامت میں سب کو یاد آجائے گا آج ہم اِس مادّی جسم کے عاشق ہو کر سب کچھ بھلا چکے ہیں، جب کوئی کسی پر عاشق ہوتا ہے تو پھر دوسری چیزیں بھلا دیتا ہے کسی شاعر نے کہا ہے سمایا ہے جب سے تو آنکھوں میں میری جدھر دیکھتا ہوں اُدھر تو ہی تو ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے( زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّھَوٰتِ مِنَ النِّسَآئِ وَالْبَنِیْنَ وَ الْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّھَبِ وَ الْفِضَّةِ وَ الْخَیْلِ الْمَسَوَّمَةِ وَ الْاَنْعَامِ وَ الْحَرْثِ ذٰلِکَ مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَاللّٰہُ عَنْدَہ