ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2017 |
اكستان |
وزاری کرتے ہیں،جب انتہائی مصیبت آتی ہے تو بے دین بھی اُس کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں، آپ نے دیکھا ہوگا کہ جنگ عمومی اوّل ١٩١٤ء اور جنگ عمومی ١٩٣٩ء میں انگریز نے اپنی فتحیابی کے لیے دعائیں کرائی تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے احسان سے ہم کو انسان بنایا ،انسان سب سے زیادہ شریف مخلوق ہے اللہ تعالیٰ کو جس قدر محبت انسان سے ہے کسی مخلوق سے نہیں ہے فرمایا جاتا ہے (اِنَّ اللّٰہَ بِالنَّاسِ لَرَؤُوْف رَّحِیْم ) یعنی تمام انسانوں پر اللہ تعالیٰ شفقت اور رحم کرنے والا ہے، جو عربی سے واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ اِس قرآنی جملے میں کس قدر تاکید اور قوت ہے، جملہ اسمیہ لایا گیا اِنَّ ابتداء میں لایا گیا پھر لَرَؤُوْف پر لام داخل کیا گیا رَؤُوْف صیغہ مبالغہ کا لایا گیا(اتنی تاکیدوں کے ساتھ انسان پر اپنی رافت و مہربانی کا اظہار فرمایا جا رہا ہے )۔ سُورة التین میں خدا وند کریم چار قسمیں کھاتا ہے (وَالتِّیْنِ وَالزَّیْتُوْنِ وَطُوْرِ سِیْنِیْنَ وَہٰذَا الْبَلَدِ الْاَمِیْنِ ) پھر چار قسمیں کھا کر کہتا ہے( لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ ) ہم نے انسان کواعلیٰ پیمانے پر پیدا کیا ہے ۔اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کا فضل و کرم انسان پر ابتداء ہی سے بے حدد و بے شمار ہے، آگے فرمایا پھر ہم نے انسان کو (بسبب ِنافرمانی) سب سے نیچے گرادیا، جس کے اُوپر شہنشاہ کا زیادہ کرم ہوتا ہے اگر وہ سرتابی کرتا ہے شہنشاہ کے حکم کو توڑ تا ہے ایک مرتبہ دو مرتبہ نہیں برابر توڑتا رہتا ہے اُس کو سزا بھی سخت دی جاتی ہے، وزیر اگر بغاوت کرتا ہے تو ایسی سخت سزادی جاتی ہے کہ معمولی مجرموں کو ایسی سزا نہیں دی جاتی۔ دیکھئے انسان کو اللہ تعالیٰ نے کتنا نوازا ہے خود فرماتے ہیں (وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰہ لَا تُحْصُوْھَا ) تم اگر اللہ کی نعمتوں کو گننا چاہو تو گن نہیں سکتے، انسان کے لیے تمام چیزوں کو مسخر و تابعدار بنادیا،ایسا تابعدار بنادیا کہ وہ اپنی مزدوری اور تنخواہ بھی طلب نہیں کرتے، چاند سورج ستارے تمہارے کام میں لگے ہوئے ہیں فرشتے تمہارے کام میں لگے ہوئے ہیں وہ فرشتے جو عرش کو اُٹھانے والے ہیں وہ تسبیح