اوراگر ایک ہی فریق پر کسر واقع ہو اور ان کے عدد رؤس اور حصوں کے درمیان تداخل کی نسبت ہو اور عدد رؤس سہام سے بڑا ہوتو بھی یہی عمل کیا جائیگا ، یعنی عدد رؤس کے دخل کو اصل مسئلہ یا مسئلہ عول کا ہوتو عول میں ضرب دیا جائے گا ۔ مثلاً:
بڑا عدد رؤس کی مثال مسئلہ۶ تصـــــ۱۲ مضروب عـــ۲
زید میـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــت
باپ ماں ۸ بیٹیاں
سدس وعصبہ سدس ثلثان
۱ ۱ ۴
۲ ۲ ۸
عائلہ کی مثال مسئلہ ۲۴ عــــ۲۷ تصـــــــ۵۴ مضروب عــــ۲
زید میــــــــــــــــــــــــــــــــــــــت
بیوی باپ ماں ۳۲ بیٹیاں
ثمن سدس وعصبہ سدس ثلثان
۳ ۴ ۴ ۱۶
۶ ۸ ۸ ۳۲
نوٹ: اور اگر ایک ہی فریق پر کسر واقع ہو اور ان کے عددِ رؤس اور حصوں کے درمیان تداخل کی نسبت ہو اور عددِ رؤس سہام سے چھوٹا ہوتو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ، سہام رؤس پر بلاکسر تقسیم ہوجائیں کے، مثلاً
چھوٹے عدد رؤس کی مثال مسئلہ۶
زید میـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــت
باپ ماں ۲ بیٹیاں
سدس وعصبہ سدس ثلثان
۱ ۱ ۴
عائلہ کی مثال مسئلہ ۲۴ عــــ۲۷
زید میــــــــــــــــــــــــــــــــــــــت
بیوی باپ ماں ۴ بیٹیاں
ثمن سدس وعصبہ سدس ثلثان
۳ ۴ ۴ ۱۶