Deobandi Books

راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت

ہم نوٹ :

45 - 50
 جتنے اولیاء اللہ گزرے ہیں عشق بازی میں مبتلا نہیں کیے گئے، یہاں تک کہ بعضوں کو بیوی بھی حسین نہیں ملی۔ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ اتنے حسین تھے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ تابِ نظر نہیں رکھتے تھے، ان کو درس میں اپنے پیچھے بِٹھاتے تھے حالاں کہ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ سے شادی بھی کی تھی، سو تیلے بیٹے بھی تھے، لیکن ان کے کمالِ حسن کی وجہ سے ان کو اپنے پیچھے بِٹھاتے تھے، فَاِنَّ اَبَا حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللہُ تَعَالٰی کَانَ یُجْلِسُ اِمَامَ مُحَمَّدًا فِیْ دَرْسِہٖ خَلْفَ ظَہْرِہٖ مَخَافَۃَ عَیْنِہٖ مَعَ کَمَالِ تَقْوَاہُ34؎ میں نے یہ عربی کی عبارت اس لیے یاد کی ہے کیوں کہ مجھ کو بھی اور میرے اہلِ علم دوستوں کو بھی مزہ آجاتا ہے۔ جب امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کی پوری داڑھی آگئی تب امام ابو حنیفہ نے ان کو سامنے بِٹھایا۔ جب امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کی شادی ہوئی تو امام محمد میں اور ان کی بیوی میں ایک آنے کی بھی نسبت نہیں تھی۔ ایک دن ایک طالبِ علم امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے لیے کھانا لینے ان کے گھر گیا ، اس زمانہ میں امام صاحب چھ کتابیں لکھ رہے تھے، جامع صغیر، جامع کبیر، سیر صغیر، سیر کبیر، زیادات اور مبسوط، ان چھ کتابوں کی تصنیف ہورہی تھی۔ اچانک تیز ہوا چلی تو پردہ اڑ گیا اور اس طالبِ علم کی نظر امام صاحب کی بیوی پر پڑگئی تو دیکھا کہ بہت ہی عجیب شکل ہے، ڈراؤنی اور کالی، امام محمد سے ذرا بھی مناسبت نہیں ہے۔ تب آکر رونے لگا، امام محمد رحمۃ اللہ علیہ نے پوچھا کہ کیوں روتے ہو؟ اس نے کہا کہ آپ کی قسمت پر رو رہا ہوں کہ آپ کیسے گزارا کرتے ہیں، آپ کو اللہ نے چاند جیسا بنایا اور وہ تو ستارہ بھی نہیں ہے۔ امام صاحب سمجھ گئے کہ اس کو غم ہوا ہے، میرے حسن کو دیکھ کر میری بیوی کی شکل و صورت سے تناسب نہیں کر پارہا ہے۔ اب امام صاحب کا جواب سنیے: فرمایا کہ اگر میری بیوی زیادہ حسین ہوتی تو ہم اس کے پاس ہی مشغول اور مصروف رہتے اور آپ لوگ کہتے کہ کنزالدقائق کا گھنٹہ ہوگیا ہے تو میں کہتا کہ میں ابھی حسن الدقائق پڑھا رہا ہوں۔ تو یہ جو چھ کتابیں لکھ رہا ہوں اور تم کو پڑھا رہا ہوں، یہ سب کام کیسے ہوتا۔
بس دعا کرو اللہ تعالیٰ اختر کو، میری اولاد کو، میرے احباب کو، حاضرین و غائبین کو، ہم
_____________________________________________
34؎  ردالمحتار:365/6،فصل فی النظر والمس،ایج ایم سعید
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حفاظتِ نظر کا حکم بندوں کو براہِ راست نہ دینے کا راز 7 1
3 حفاظتِ نظر خواتین پر بھی فرض ہے 8 1
4 نظر کی حفاظت میں شرم گاہ کی حفاظت مضمر ہے 8 1
5 فرشتوں کو نبی نہ بنانے کی حکمت 9 1
6 بندوں پر اللہ تعالیٰ کے دو حق 9 1
7 آیت اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَصۡنَعُوۡنَ كی عالمانہ شرح 10 1
8 حفاظتِ نظر سے حفاظتِ سلطنتِ ایمانی کا تعلق 11 1
9 حفاظتِ نظر اور حفاظتِ امانتِ الٰہیہ کا ربط 11 1
10 فصاحتِ کلام حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم الشان معجزہ 12 1
11 اولاد پر نزولِ رحمت کے حصول کا طریقہ 13 1
12 حفاظ اور علماء کرام پر بھی حصولِ تقویٰ فرض ہے 14 1
13 اللہ کا راستہ طے کرنے کا آسان طریقہ 15 1
14 دوسرے شیخ سے تعلق قائم کرنے پر دُہرا اجر ملتا ہے 16 1
15 اہل اللہ کی صحبتِ دائمی پر عجیب و غریب استدلال 16 1
16 مولانا رشید احمد گنگوہی کا ایک دلچسپ واقعہ 17 1
17 مولانا ماجد علی جونپوری کی مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت 19 1
18 اردو زبان میں دین کا عظیم الشان ذخیرہ ہے 19 1
19 گناہوں سے بچنے کا غم ایمان کو تازہ کرتا ہے 20 1
20 دین کی خدمت میں مشغول علماء کے لیے مشایخ کا عمل 22 1
21 عشقِ مجازی کی آخری منزل خبیث مقامات ہیں 22 1
22 نظر کی حفاظت پر اللہ کی تجلّیات کے جلوے 23 1
23 دلِ شکستہ کی تسلی کے لیے ایک الہامی مضمون 24 1
24 اہل اللہ سے وفاداری پر استقامت کا مجاہدہ 25 1
26 اسبابِ حصولِ معیتِ الٰہیہ 26 1
27 اشعار کی شرعی حیثیت 28 1
28 اُمّی صحابہ کا فصیح و بلیغ کلام 29 1
29 یَصْنَعُوْنَ کی چار تفسیریں 30 1
30 یَصۡنَعُوۡنَ کی پہلی تفسیر 30 29
31 یَصۡنَعُوۡنَ کی دوسری تفسیر 32 29
32 یَصۡنَعُوۡنَ کی تیسری تفسیر 32 29
33 یَصۡنَعُوۡنَ کی چوتھی تفسیر 33 29
35 نسبتِ اولیاء سے محرومی کاسبب 33 1
36 نسبتِ اولیاء کے حصول کاسبب 34 1
37 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
38 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
39 انقیادِ شیخ مفتاحِ راہِ سلوک ہے 36 1
40 اصل سلوک اتباعِ شریعت ہے 38 1
41 عشقِ مجازی سے نجات کے تین مراقبے 38 1
42 عشقِ مجازی سے نجات کا پہلا مراقبہ 38 41
44 عشقِ مجازی سے نجات کا دوسرا مراقبہ 40 41
45 عشقِ مجازی سے نجات کا تیسرا مراقبہ 42 41
46 بدنظری خدا کی رحمت سے دوری کا سبب 42 1
47 خدا پر فدا ہونے والا فنا نہیں ہوتا 43 1
48 حیاتِ اولیاءمٹی کے کھلونے پر ضایع نہیں ہوتی 44 1
Flag Counter