راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
جتنے اولیاء اللہ گزرے ہیں عشق بازی میں مبتلا نہیں کیے گئے، یہاں تک کہ بعضوں کو بیوی بھی حسین نہیں ملی۔ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ اتنے حسین تھے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ تابِ نظر نہیں رکھتے تھے، ان کو درس میں اپنے پیچھے بِٹھاتے تھے حالاں کہ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ سے شادی بھی کی تھی، سو تیلے بیٹے بھی تھے، لیکن ان کے کمالِ حسن کی وجہ سے ان کو اپنے پیچھے بِٹھاتے تھے، فَاِنَّ اَبَا حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللہُ تَعَالٰی کَانَ یُجْلِسُ اِمَامَ مُحَمَّدًا فِیْ دَرْسِہٖ خَلْفَ ظَہْرِہٖ مَخَافَۃَ عَیْنِہٖ مَعَ کَمَالِ تَقْوَاہُ 34؎ میں نے یہ عربی کی عبارت اس لیے یاد کی ہے کیوں کہ مجھ کو بھی اور میرے اہلِ علم دوستوں کو بھی مزہ آجاتا ہے۔ جب امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کی پوری داڑھی آگئی تب امام ابو حنیفہ نے ان کو سامنے بِٹھایا۔ جب امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کی شادی ہوئی تو امام محمد میں اور ان کی بیوی میں ایک آنے کی بھی نسبت نہیں تھی۔ ایک دن ایک طالبِ علم امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے لیے کھانا لینے ان کے گھر گیا ، اس زمانہ میں امام صاحب چھ کتابیں لکھ رہے تھے، جامع صغیر، جامع کبیر، سیر صغیر، سیر کبیر، زیادات اور مبسوط، ان چھ کتابوں کی تصنیف ہورہی تھی۔ اچانک تیز ہوا چلی تو پردہ اڑ گیا اور اس طالبِ علم کی نظر امام صاحب کی بیوی پر پڑگئی تو دیکھا کہ بہت ہی عجیب شکل ہے، ڈراؤنی اور کالی، امام محمد سے ذرا بھی مناسبت نہیں ہے۔ تب آکر رونے لگا، امام محمد رحمۃ اللہ علیہ نے پوچھا کہ کیوں روتے ہو؟ اس نے کہا کہ آپ کی قسمت پر رو رہا ہوں کہ آپ کیسے گزارا کرتے ہیں، آپ کو اللہ نے چاند جیسا بنایا اور وہ تو ستارہ بھی نہیں ہے۔ امام صاحب سمجھ گئے کہ اس کو غم ہوا ہے، میرے حسن کو دیکھ کر میری بیوی کی شکل و صورت سے تناسب نہیں کر پارہا ہے۔ اب امام صاحب کا جواب سنیے: فرمایا کہ اگر میری بیوی زیادہ حسین ہوتی تو ہم اس کے پاس ہی مشغول اور مصروف رہتے اور آپ لوگ کہتے کہ کنزالدقائق کا گھنٹہ ہوگیا ہے تو میں کہتا کہ میں ابھی حسن الدقائق پڑھا رہا ہوں۔ تو یہ جو چھ کتابیں لکھ رہا ہوں اور تم کو پڑھا رہا ہوں، یہ سب کام کیسے ہوتا۔ بس دعا کرو اللہ تعالیٰ اختر کو، میری اولاد کو، میرے احباب کو، حاضرین و غائبین کو، ہم _____________________________________________ 34؎ردالمحتار:365/6،فصل فی النظر والمس،ایج ایم سعید