راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
میں نے ایک ڈاکٹر کا نقشہ کھینچا ہے کہ ڈاکٹر نسخہ لکھ رہا ہے اور مریضہ بہت کم عمر لڑکی ہے، تو ایک دفعہ اس کو دیکھا پھر نسخہ لکھا، ادھر قلم چل رہا ہے، اُدھر نظر چل رہی ہے، قلم کاغذ پر چل رہا ہے اور نظر اس حسین پر چل رہی ہے۔ جو اس بے وقوفی میں مبتلا ہوتا ہے اس کو احساس بھی نہیں ہوتا، جس کو احساسِ بدنظری نہ ہو تو یہ بھی عذاب ہے۔ اس عذاب کی دلیل قرآن پاک کی یہ آیت ہے وَ لَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ نَسُوا اللہَ میرے ساتھ کافروں کی طرح کا معاملہ مت کرو جیسے کافر ہم کو بھولے ہوئے ہیں تو تم بھی ان مرنے والی لاشوں کو دیکھ کر ہمیں بھول جاتے ہو، فَاَنۡسٰہُمۡ اَنۡفُسَہُمۡ 27؎ اللہ تعالیٰ ان کو ان کی جان سے بے خبر کردیتا ہے، یہ اپنی جانوں سے بے خبر ہو جاتے ہیں، اس لیے ان کو کچھ پتا نہیں چلتا کہ ہم کیا کررہے ہیں ۔ کم از کم اتنا تو سوچو کہ ہم کیا کررہے ہیں، یہ کیسا فاعل ہے کہ اپنے فعل کے بارے میں اس کو احساس بھی نہیں ہے کہ ہم کیا کررہے ہیں، ایک دن ایسا شخص پاگل ہوجاتا ہے۔ جَالَ یَجُوْلُ کے معنیٰ ہیں گھومنا اور اَجَالَ یُجِیْلُ کے معنیٰ ہیں گھمانا یعنی اے ظالمو! جب تم نظر گھما گھما کر دیکھتے ہو۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے کیا تفسیر کی ہے! مگر یہ پیری مریدی کی برکت ہے، یہ وہ عالم ہیں جس کے بارے میں علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ روئے زمین پر عربی زبان میں اتنی عمدہ کوئی تفسیر نہیں ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ ملک شام کے مولانا خالد کُردی رحمۃ اللہ علیہ سے مرید تھے اور مولانا خالد کُردی مولانا غلام علی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے اور مولانا غلام علی مولانا مظہر جان جانان رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے۔ اور علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ بھی مولانا خالد کُردی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید تھے۔ علامہ آلوسی اور علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہما دونوں پیر بھائی ہیں، کیا پیر بھائی ہونا نعمت نہیں ہے؟ اس کی قدرسمجھو، ایک شیخ سے جب کئی لوگ مرید ہوتے ہیں تو ان میں آپس میں کتنی محبت ہوتی ہے۔ جیسے صحابہ ایک پیغمبر کے عاشق ہوتے ہیں تو ان میں ایک دوسرے کی کیسی محبت ہوتی ہے۔ _____________________________________________ 27؎الحشر:19