Deobandi Books

راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت

ہم نوٹ :

27 - 50
اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ20؎ 
 اور یہ گناہ سے بچنے میں صبرنہیں کرتا تو اﷲ کی معیت کیسے پائے گا؟ کیا یہ آیت میری بات کی وضاحت نہیں کرتی کہ جو گناہ سے بچنے کے غم پر صبر نہیں کرتا، گھبرا جاتا ہے، دو چار تقاضے ہوئے اور  حسینوں کو دیکھنے لگتا ہے جبکہ  صبر آپ کو نسبتِ اولیائے صدیقین دلا سکتا ہے یعنی گناہ سے بچنے پر صبراور نیک اعمال کرنے پر صبر، اور نیک عمل کرنے پر بھی استقامت ہو اور گناہ سے بچنے پر بھی استقامت ہو۔ یہ دو صبر ہوگئے، تیسرے صبر کا نام ہے اَلصَّبْرُ فِی الْمُصِیْبَۃِ تین صلے کے علاوہ اس کا چوتھا صلہ نہیں ہے۔ صبر کی تین ہی قسمیں ہیں اَلصَّبْرُ فِی الْمُصِیْبَۃِ، اَلصَّبْرُ عَلٰی الطَّاعَاتِ اور اَلصَّبْرُ عَنِالْمَعْصِیَۃِ21؎ تین قسم کا صبر کرلو، مسجد میں اعلان کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس کو اولیائے صدیقین میں شامل فرمادیں گے۔ اس پرمولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کی تائید دیکھو  ؎ 
صبر بگذیدند و صدیقیں شدند
جن سالکین نے صبر اختیار کیا وہ صدیقین ہوگئے، نبی کے بعد ان کا درجہ ہے۔نظر بچانے پر غم اٹھانا معمولی غم ہے؟ یہ اللہ کے راستہ کا غم ہے۔ بتاؤ! اللہ قیمتی ہے یا نہیں؟ اللہ کا راستہ قیمتی ہے یا نہیں؟ تو  اللہ کے راستہ کا غم قیمتی ہوا یا نہیں؟ جو سڑکوں پر نظر بچائے گا وہ ہنس ہے، قیمتی موتی کھارہا ہے، ہنس ایک پرندہ ہے جس کی غذا  موتی ہے،  جو نظر نہیں بچاتا وہ ہنس نہیں ہے وہ حسینوں کو دیکھ کر کوّے کی طرح غلاظت کھا رہا ہے۔ بتائیے! کتنا فرق ہے اس میں کہ جو بدنظری سے عورتوں کو دیکھتا ہے وہ غلاظت کھاتا ہے، یہ کوّا ہے، زاغ ہے، غراب ہے اور جو نظر بچا کر غم اٹھاتا ہے، یہ ہنس ہے جو موتی کھاتا ہے، اللہ کے راستہ کا قیمتی موتی کھاتا ہے، جو بندہ اتنا غم اٹھائے گا اس کی روحانیت کا کیا عالم ہوگا کیوں کہ نفس میں گناہوں سے بچنے میں جتنا غم آتا ہے اللہ تعالیٰ روح میں اتنا ہی نور پیدا کرتا ہے، ایسےشخص کی روح میں نور کا کیا عالم ہوگا۔ میں پوچھتا ہوں کہ یہ اللہ کی محبت کا تقاضا ہے یا نہیں؟ ظالمو! جو عشق کا نام لیتے ہیں، جو لوگ اشعار بھی کہتے ہیں، جو
_____________________________________________
20؎    البقرۃ:153
21؎   مرقاۃ المفاتیح:6/2 ،کتاب الطہارۃ ، دارالکتب العلمیۃ، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حفاظتِ نظر کا حکم بندوں کو براہِ راست نہ دینے کا راز 7 1
3 حفاظتِ نظر خواتین پر بھی فرض ہے 8 1
4 نظر کی حفاظت میں شرم گاہ کی حفاظت مضمر ہے 8 1
5 فرشتوں کو نبی نہ بنانے کی حکمت 9 1
6 بندوں پر اللہ تعالیٰ کے دو حق 9 1
7 آیت اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌ بِۢمَا یَصۡنَعُوۡنَ كی عالمانہ شرح 10 1
8 حفاظتِ نظر سے حفاظتِ سلطنتِ ایمانی کا تعلق 11 1
9 حفاظتِ نظر اور حفاظتِ امانتِ الٰہیہ کا ربط 11 1
10 فصاحتِ کلام حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم الشان معجزہ 12 1
11 اولاد پر نزولِ رحمت کے حصول کا طریقہ 13 1
12 حفاظ اور علماء کرام پر بھی حصولِ تقویٰ فرض ہے 14 1
13 اللہ کا راستہ طے کرنے کا آسان طریقہ 15 1
14 دوسرے شیخ سے تعلق قائم کرنے پر دُہرا اجر ملتا ہے 16 1
15 اہل اللہ کی صحبتِ دائمی پر عجیب و غریب استدلال 16 1
16 مولانا رشید احمد گنگوہی کا ایک دلچسپ واقعہ 17 1
17 مولانا ماجد علی جونپوری کی مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت 19 1
18 اردو زبان میں دین کا عظیم الشان ذخیرہ ہے 19 1
19 گناہوں سے بچنے کا غم ایمان کو تازہ کرتا ہے 20 1
20 دین کی خدمت میں مشغول علماء کے لیے مشایخ کا عمل 22 1
21 عشقِ مجازی کی آخری منزل خبیث مقامات ہیں 22 1
22 نظر کی حفاظت پر اللہ کی تجلّیات کے جلوے 23 1
23 دلِ شکستہ کی تسلی کے لیے ایک الہامی مضمون 24 1
24 اہل اللہ سے وفاداری پر استقامت کا مجاہدہ 25 1
26 اسبابِ حصولِ معیتِ الٰہیہ 26 1
27 اشعار کی شرعی حیثیت 28 1
28 اُمّی صحابہ کا فصیح و بلیغ کلام 29 1
29 یَصْنَعُوْنَ کی چار تفسیریں 30 1
30 یَصۡنَعُوۡنَ کی پہلی تفسیر 30 29
31 یَصۡنَعُوۡنَ کی دوسری تفسیر 32 29
32 یَصۡنَعُوۡنَ کی تیسری تفسیر 32 29
33 یَصۡنَعُوۡنَ کی چوتھی تفسیر 33 29
35 نسبتِ اولیاء سے محرومی کاسبب 33 1
36 نسبتِ اولیاء کے حصول کاسبب 34 1
37 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
38 قلوبِ اولیاء سے منتقلیِ نسبت کی تمثیل 35 1
39 انقیادِ شیخ مفتاحِ راہِ سلوک ہے 36 1
40 اصل سلوک اتباعِ شریعت ہے 38 1
41 عشقِ مجازی سے نجات کے تین مراقبے 38 1
42 عشقِ مجازی سے نجات کا پہلا مراقبہ 38 41
44 عشقِ مجازی سے نجات کا دوسرا مراقبہ 40 41
45 عشقِ مجازی سے نجات کا تیسرا مراقبہ 42 41
46 بدنظری خدا کی رحمت سے دوری کا سبب 42 1
47 خدا پر فدا ہونے والا فنا نہیں ہوتا 43 1
48 حیاتِ اولیاءمٹی کے کھلونے پر ضایع نہیں ہوتی 44 1
Flag Counter