راہ سلوک میں وفا داری کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ 20؎اور یہ گناہ سے بچنے میں صبرنہیں کرتا تو اﷲ کی معیت کیسے پائے گا؟ کیا یہ آیت میری بات کی وضاحت نہیں کرتی کہ جو گناہ سے بچنے کے غم پر صبر نہیں کرتا، گھبرا جاتا ہے، دو چار تقاضے ہوئے اور حسینوں کو دیکھنے لگتا ہے جبکہ صبر آپ کو نسبتِ اولیائے صدیقین دلا سکتا ہے یعنی گناہ سے بچنے پر صبراور نیک اعمال کرنے پر صبر، اور نیک عمل کرنے پر بھی استقامت ہو اور گناہ سے بچنے پر بھی استقامت ہو۔ یہ دو صبر ہوگئے، تیسرے صبر کا نام ہے اَلصَّبْرُ فِی الْمُصِیْبَۃِ تین صلے کے علاوہ اس کا چوتھا صلہ نہیں ہے۔ صبر کی تین ہی قسمیں ہیں اَلصَّبْرُ فِی الْمُصِیْبَۃِ ، اَلصَّبْرُ عَلٰی الطَّاعَاتِ اور اَلصَّبْرُ عَنِالْمَعْصِیَۃِ 21؎ تین قسم کا صبر کرلو، مسجد میں اعلان کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس کو اولیائے صدیقین میں شامل فرمادیں گے۔ اس پرمولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کی تائید دیکھو ؎ صبر بگذیدند و صدیقیں شدند جن سالکین نے صبر اختیار کیا وہ صدیقین ہوگئے، نبی کے بعد ان کا درجہ ہے۔نظر بچانے پر غم اٹھانا معمولی غم ہے؟ یہ اللہ کے راستہ کا غم ہے۔ بتاؤ! اللہ قیمتی ہے یا نہیں؟ اللہ کا راستہ قیمتی ہے یا نہیں؟ تو اللہ کے راستہ کا غم قیمتی ہوا یا نہیں؟ جو سڑکوں پر نظر بچائے گا وہ ہنس ہے، قیمتی موتی کھارہا ہے، ہنس ایک پرندہ ہے جس کی غذا موتی ہے، جو نظر نہیں بچاتا وہ ہنس نہیں ہے وہ حسینوں کو دیکھ کر کوّے کی طرح غلاظت کھا رہا ہے۔ بتائیے! کتنا فرق ہے اس میں کہ جو بدنظری سے عورتوں کو دیکھتا ہے وہ غلاظت کھاتا ہے، یہ کوّا ہے، زاغ ہے، غراب ہے اور جو نظر بچا کر غم اٹھاتا ہے، یہ ہنس ہے جو موتی کھاتا ہے، اللہ کے راستہ کا قیمتی موتی کھاتا ہے، جو بندہ اتنا غم اٹھائے گا اس کی روحانیت کا کیا عالم ہوگا کیوں کہ نفس میں گناہوں سے بچنے میں جتنا غم آتا ہے اللہ تعالیٰ روح میں اتنا ہی نور پیدا کرتا ہے، ایسےشخص کی روح میں نور کا کیا عالم ہوگا۔ میں پوچھتا ہوں کہ یہ اللہ کی محبت کا تقاضا ہے یا نہیں؟ ظالمو! جو عشق کا نام لیتے ہیں، جو لوگ اشعار بھی کہتے ہیں، جو _____________________________________________ 20؎البقرۃ:153 21؎مرقاۃ المفاتیح:6/2 ،کتاب الطہارۃ ، دارالکتب العلمیۃ، بیروت