راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
راہِ محبت اوراُس کے حقوق اَلْحَمْدُلِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ 1 ؎وَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَن یُّحِبُّکَ وَحُبَّ عَمَلٍ یُّبَلِّغُنِیْ اِلٰی حُبِّکَ، اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَیَّ مِن نَّفْسِیْ وَاَہْلِیْ وَمِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ 2؎پچھلے جمعہ کو میں نے کہا تھا کہ شاید میں اگلے جمعہ کو یہاں نہ ہوں، ڈھاکہ سے دعوت نامہ آیا ہے، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میں وہاں دس سال سے جا رہا ہوں، وہ بڑی محبت سے مجھے بلاتے ہیں اور بہت محبت سے میری باتوں کو سنتے ہیں۔ اتنا بڑا مجمع اور میرے اتنے دوست پوری دنیا میں کہیں نہیں ہیں۔ اگر آپ کبھی میرے ساتھ وہاں کا سفر کریں تو دیکھیں گے کہ بڑے بڑے علماء جو بخاری شریف پڑھا رہے ہیں میرے سامنے اس طرح ادب سے بیٹھتے ہیں جیسےیہا ں کے طالب علم بیٹھتے ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ وہ میرا ادب کرتے ہیں جبکہ وہ خود بڑے عالم ہیں۔ دین کا کام اللہ کی مہربانی سے ہوتاہے،قابلیت سے نہیں بس اللہ کی طرف سے بات ہوتی ہے، جس زمین پر اللہ کو کسی سے کام لینا ہوتا ہے تو _____________________________________________ 1؎البقرۃ: 165 2؎جامع الترمذی: 2/ 178، باب من ابواب جامع الدعوات،ایج ایم سعید