راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ساتوں آسمان پار کرتا ہوااللہ تک پہنچ جاتا ہے مولانا بدر عالم صاحب بہت بڑے محدث، صاحبِ کرامت ولی تھے، جنت البقیع میں دفن ہیں، ان کی قبر تین مرتبہ کھودی گئی اور ہر مرتبہ ان کی لاش حتیٰ کہ کفن تک صحیح سلامت نکلا اس لیے حکومتِ سعودیہ نے مدینہ میں ہدایت کردی کہ خبردار! اب ان کی قبر کو نہیں کھودنا، یہ کوئی عام شخصیت نہیں ہیں۔ تو ان کی کتاب ترجمان السنۃ میں حدیث لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ لَیْسَ لَہَا حِجَابٌ دُوْنَ اللہِ کی تشریح میں لکھا ہے کہ کلمہ لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ ساتوں آسمان پار کر جاتا ہے اور عرشِ اعظم پر ٹھہرجاتا ہے اور وہاں اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرتا ہے۔ اگر اللہ کی تجلیات اس کو عرشِ اعظم پر نہ ملتیں تو اور آگے بڑھ جاتا، مگر وہاں جاکر ٹھہرجاتا ہے ؎ نظر وہ ہے جو اس کون و مکاں کے پار ہوجائے مگر جب روئے تاباں پر پڑے بےکار ہوجائے مزہ نہ آنے کی وجہ سے ذکر نہ کرنا نادانی ہے جب یہ تصور ہوگا کہ میری ہر لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ عرشِ اعظم تک جارہی ہے، اللہ تعالیٰ سے ملاقات کررہی ہے تو مزہ آئے گا یا نہیں؟دوستو! ذکر کا مزہ ان سے پوچھو جو یہ مزہ لے رہے ہیں، ورنہ ایک قصہ یاد رکھو۔ اکبر بادشاہ نے گاؤں کے رہنے والے ایک دیہاتی کی فرنی کی دعوت کی اور جب اس دیہاتی نے فرنی دیکھی تو اس ظالم نے اسے گالیاں دیں، اس دیہاتی نے کہا کہ اکبر بادشاہ! تُو مجھے بلغم کھلارہا ہے حالاں کہ اس فرنی میں پسا ہوا چاول، عرق کیوڑہ اور دودھ میں پسا ہوا بادام شامل تھا، اس کو فرنی کہتے ہیں، فارسی میں اسے شیر برنج کہتے ہیں، اردو میں فرنی کہتے ہیں، ہندی زبان میں پھرنی اور پنجابی میں کھیر کہتے ہیں لیکن نادان دیہاتی ظاہری شکل دیکھ کر اسے بلغم سمجھا ۔تو ایسے نادان سے عبرت حاصل کریں اور محض اس وجہ سے ذکر نہ چھوڑیں کہ صاحب! دل نہیں لگتا۔ اب چوں کہ میں ڈھاکہ جارہا ہوں لہٰذا ڈھاکہ جانے والے ایک مسافر کی بات سن لیجیے جو سفر کرنے والا ہے، میں آپ کو ایک چیز دے کر جارہا ہوں تاکہ اس کو آپ شروع کردیں۔ ان شاء اللہ! یہ کلمہ روح بن کر آپ کی رگوں کے خون میں دوڑنے لگے گا۔ یہاں تک کہ جب دنیا سے جانے کا وقت آئے گا اور موت کا فرشتہ آئے گا تو آپ کی رگوں میں جو کلمہ بسا ہوا ہے آپ کی