راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
جرمانہ شیخ کے ہاتھ سے خیرات کرائیں اور جرمانہ شیخ کے ہاتھ سے خیرات کراؤ، خود ہی خیرات نہ کرو۔ ہمارے شیخ مولانا ابرارالحق صاحب جرمانہ ہردوئی منگواتے ہیں اور طلبہ پر یا کسی اور نیک کام میں خرچ کردیتے ہیں۔بہرحال اپنے ہاتھ سے مت خرچ کرو، ہوسکتا ہے اپنے ہاتھ سے کسی نامناسب جگہ خرچ کردو کہ جن سے احتیاط کرنی تھی ان ہی کو جاکر دے دیا۔ جیسے حکیم الامت ایک وعظ میں فرماتے ہیں ؎ میرکیا سادے ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب اسی عطّار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں اسی لیے بزرگوں نے فرمایا کہ جرمانہ کی رقم اپنے شیخ کے پاس جمع کرو، وہ خرچ کرے گا یا پھر کوئی کتاب خرید کر تقسیم کرو۔ سو روپے میں’’پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری سنتیں‘‘ خرید لو اور خود مت بانٹو، یہاں مسجد کے منبر پر رکھ دو کہ جو چاہے لے جائے، کسی کو اپنے ہاتھ سے مت دو۔مرنے سے پہلے پہلے ان باتوں کا اہتمام کر لو تاکہ گناہوں کی نجاست سے پاک ہو کر اس دنیا سے جاؤ۔ میرا ایک شعر ہے ؎ قضا کے بعد ہوئی سرد نفس کی دنیا نہ حسن و عشق کے جھگڑے نہ مال و دولت کے بولیے! موت آنے کے بعد مردہ کسی ٹیڈی یا اَمرد کو دیکھ سکتا ہے؟ مال و دولت کی باتیں سن سکتا ہے؟ بس اس لیے ہوشیار ہوجاؤ ؎ نہ جانے بلالے پیا کس گھڑی تو رہ جائے تکتی کھڑی کی کھڑی غیر اللہ کی یاد میں رونا نا مبارک ہے اس لیے مبارک ہے وہ بندہ جو خدا کی یاد میں روئے اور بہت ہی نامبارک ہے وہ جو غیراللہ کے لیے روئے لیکن ماں باپ، بال بچے غیراللہ نہیں ہیں۔ غیراللہ وہ ہے جس سے خدا