راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
اولیاء اﷲ کے نور کی اللہ پاک کی طرف نسبت ہے، جتنے اللہ بڑے ہیں اتنی ہی ان کی نسبت بڑی ہے، لہٰذا اللہ والوں کی نسبت کی عظمت کو سوچو کہ ان کو نسبت کس عظیم ذات سے ہے۔ لہٰذا اسی نسبت کی وجہ سے ہم اللہ والوں کا ادب کرتے ہیں۔ شیخ کے ادب کی تلقین الحمدللہ! اختر اپنے شیخ کا اتنا ادب کرتا ہے جتنا رعایا وزیراعظم کا ادب کرتی ہے بلکہ میں اس سے بھی زیادہ اپنے شیخ کا ادب کرتا ہوں۔ مولانا شاہ ابرارالحق صاحب کی عظمت کو میں اپنے قلب میں محسوس کرتاہوں اور ان کے حقوق ادا کرنے کی فکر رکھتا ہوں کہ میرے شیخ کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ اللہ والوں کے مقابلے میں بادشاہ یا وزیراعظم کی کیا حیثیت ہے؟ ہمارے بادشاہ ، ہمارے وزیراعظم ، ہمارے چیف کمانڈر، ہمارے سب کچھ ہمارے شیخ ہی ہیں۔ جب شیخ ہمارے یہاں تشریف لاتے ہیں تو ہم ان کی نظر عنایت کو اپنی مغفرت کا سامان سمجھتے ہیں۔ وہ ہمارے محسن ہیں، ہمارے مربیّ ہیں، وہ ہمیں اللہ سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ ہمارا روحانی بیوٹی پارلر کرتے ہیں یعنی ہماری بندگی کی نوک پلک کو اللہ کی مرضی کے مطابق بناکر ہمیں اللہ کا پسندیدہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں، چاہے وہ سختی سے ہی کیوں نہ ڈانٹیں، اب ظاہر سی بات ہے کہ نوک پلک درست کرنے کے لیے تراش خراش تو کرنی ہی پڑے گی، اگر ناخن بڑے ہوں گے تو کٹر استعمال کرنا پڑے گا اور اگر کٹر استعمال کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ اب بھی گٹر میں گرنے کی اور لید سونگھنے کی عادت ہے تو پھر ہم آپ کو مٹر نہیں کھلائیں گے، گٹر میں گرنے کے بعد سٹر پٹر پٹائی ہوگی۔ کبھی ایسے بھی اصلاح ہوتی ہے؟ آپریشن میں کیا ہوتا ہے؟ مریض کو حلوا کھلایا جاتا ہے یا چاقو چلتا ہے؟ لیکن جب گردے کی پتھری نکل جاتی ہے، پِتّے کی پتھری نکل جاتی ہے، آپریشن ہوجاتا ہے تو بعد میں مریض کیسا ہنستا ہوا ہسپتال سے نکلتا ہے، ڈاکٹر کا شکریہ ادا کرتا ہے اور فیس بھی دیتا ہے جبکہ ہماری کوئی فیس نہیں ہے بلکہ بعض لوگ اُلٹا ناراض ہوتے ہیں کہ صاحب! یہ تو بڑے سخت ہیں، بڑے کڑک ہیں۔ ماشاء اللہ ہمارے قرار صاحب نے اس کا بڑا اچھا جواب دیا۔ کسی نے ان سے کہا کہ آپ کے پیر مولانا شاہ ابرارالحق صاحب بڑے کڑیَل ہیں۔ ذرا سی بات ہوئی ایک دم