راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
تم نے کیا خاک محبت کا نام لیا ہوا ہے کہ شیخ کے خادموں سے، شیخ کے مہمانوں سے، شیخ کے رشتہ داروں اور متعلقین سے لڑتے ہو اور نام محبت کا لیتے ہو، کیوں؟ ایسے لوگوں کو ڈوب مرنا چاہیے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ شیخ کی خانقاہ والے اگر بیمار ہوجائیں تو تم ان کا پاخانہ اُٹھانے کی بھی نیت رکھو، ان کے لیے دوا بھی لاؤ، اپنی شفقت و محبت کو ان پر فدا بھی کرو لیکن بس جب تک خدائے تعالیٰ کے فضل و رحمت کا سایہ نہیں ہوتا عقل میں نور نہیں آتا اور نور اس لیے نہیں آتا کہ فسق و فجور کی عادتیں ہیں۔ جتنا عمدہ دل اتنی عمدہ سوچ جب تک غیراللہ دل سے نہیں نکلتا، انسان بدنظری سے توبہ نہیں کرتا یا دل میں حسینو ں کے گندے گندے خیال پکاتا رہتا ہے تو اس کے دل میں اﷲ کا نور نہیں آتا، قلب و دماغ کا راستہ جتنا اچھا ہوگا اس کی عقل و سوچ بھی اتنی ہی اچھی ہوگی، دونوں کا ایک دوسرے سے ہاٹ لائن پر رابطہ ہے۔ آج کل ہاٹ لائن سنتے رہتے ہیں کہ فلاں ملک کے صدر کا فلاں ملک کے صدر سے ہاٹ لائن پر رابطہ ہے، لہٰذا جتنا عمدہ دل ہوگا، جتنا غیراللہ سے پاک دل ہوگا اتنی ہی اس کی عقل و سوچ اچھی ہوگی اور اس کے دماغ میں اچھی اچھی باتیں آئیں گی اور جتنا زیادہ دل مردوں کی محبت سے گندا ہوگا اس کی عقل بھی اتنی ہی مردہ ہوگی۔ وہ ہرن جس کی ناف میں ایک لاکھ کا مشک بھرا ہوا ہے، ماہرینِ حیوانات کہتے ہیں کہ وہ سوتا نہیں ہے، کیوں کہ وہ ڈرتا ہے کہ کہیں کوئی شکاری آکر میرا ایک لاکھ کا مشک نہ لے جائے، وہ کھڑا رہتا ہے، کھڑے کھڑے سوتا ہے اور دیکھتا بھی رہتا ہے، اور جس کے نافے میں مشک نہیں ہوتا وہ خراٹے مارتا ہے، جانتا ہے کہ میرے پاس کچھ نہیں ہے، میری لید سونگھنے کون آئے گا۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ آپ نے دو ہرن پالے، ایک ہی غذا دونوں ہرن کو دی، ایک ہی قسم کی گھاس خرید کر آپ دے رہے ہیں، وہی گھاس، وہی چنا، وہی دانہ، وہی چیز دونوں کو دے رہے ہیں لیکن ایک ہرن صرف لید کرتا ہے، اس کی گھاس اس کے پیٹ میں پاخانہ بناتی ہے اور دوسرے میں اللہ کے حکم سے اسی گھاس سے اس کی ناف میں مشک بنتا ہے۔ حکم اوپر سے ہوتا ہے۔