راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
رمضان ایک گناہ نہیں کرنا ہے، پھر ایک ہی مہینے میں دیکھو گے کہ روح کہاں سے کہاں پہنچتی ہے، کتنی ترقی ہوتی ہے، خدا سے تعلق کتنا قوی ہوتا ہے اور اگر گناہ سے نہیں بچیں گے تو چاہے بیس بیس سال خانقاہوں میں رہیں اللہ نہیں ملے گا۔ بعض لوگ ساری زندگی خانقاہوں میں رہے، مگر گناہ سے نہ بچنے کی وجہ سے وہ کولہو کے بیل کی طرح رہے، جہاں تھے وہیں رہے، جب ذرا سا ہرے بھرے ہوئے تو پھر کسی گناہ سے آگ لگالی، پھر توبہ سے ہرے بھرے ہوئے، سال دو سال میں پھر گناہ سے آگ لگالی تو ساری زندگی اپنے آپ کو جھلساتے رہے، زندگی کو ضایع کرتے رہے۔ تھانہ بھون کی پیری مریدی چوبیس گھنٹے کی فکر ہے اس لیے ہمارے شیخ مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ ہماری فقیری جو ہے وہ ساری زندگی کا غم ہے، اللہ کی محبت کا غم، جائز و ناجائز کا غم، تھانہ بھون کی جو پیری مریدی ہے وہ تمام عمر اور ہر سانس جائز و ناجائز کا غم اٹھانا ہے۔ یہ آٹھویں دن کی حاضری نہیں ہے، چوبیس گھنٹے کی فکر ہے کہ ہم سے کوئی گناہ نہ ہوجائے، کوئی عمل سنت کے خلاف نہ ہوجائے، کوئی عمل شریعت کے خلاف نہ ہوجائے۔ نفسِ اَمَّارہ بالسُّوء کا علاج اور اگر کبھی کوئی گناہ ہوجائے تو شیخ سے مشورہ کرو کہ اس کی کیا تلافی ہے۔ کسی سے بہت بڑا گناہ ہوجائے، تو کم سے کم سو روپیہ صدقہ کرے اور سو رکعات قسط وار نفل بھی پڑھے جیسے دس رکعات روزانہ پڑھے تو سو رکعات دس دن میں ادا ہوجائیں گی۔ اتنی نفس کو سزا دو کہ نفس ظالم بھی یاد کرے کہ بڑے زبردست مُلّا سے پالا پڑا ہے، چھوڑے گا نہیں، مار مار کر ہم کو بھالو بنادے گا۔ اگر آپ نے نفس کو سزا نہیں دی تو نفس یہ سمجھے گا کہ یہ تو ذرا سا رولیتا ہے، آنسو تو مفت کے ہیں سجدے میں جاکر رولے گا، رو رُلا کر اس کے بعد پھر وہی کام کرے گا۔ اس لیے بزرگوں نے فرمایا کہ خالی رونا کافی نہیں ہے، استغفار و توبہ کی قبولیت تو ہے لیکن نفسِ امّارہ کا علاج یہی ہے کہ اس کو سزا بھی دو، کم سے کم سو رکعات نفل پڑھو، روزانہ دس بیس رکعات اور طاقت ہو تو پچاس رکعات پڑھو اور سو روپیہ خیرات بھی کردو۔