راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
چکر میں آیا اللہ سے محروم ہوگیا۔ مولانا فرماتے ہیں کہ جیسے چودھویں کے چاند کا عکس دریا میں پڑرہا ہو اور کوئی بے وقوف کہے کہ ارے بھائی! سنتے ہیں کہ چاند تو ڈھائی لاکھ میل دور ہے، ڈھائی لاکھ میل دور کون جائے، اب تو چاند دریا میں آگیا ہے اور وہ تیرنا بھی جانتا ہو اور چاند کو حاصل کرنے کے لیے ایک جست لگادے تو کیا وہ چاند کو پالے گا؟ ہر گز نہیں پائے گا،کیوں کہ وہ تو چاند کا عکس تھا، عکس ہمیشہ آبِ مصفّٰی یعنی صاف پانی پر ظاہر ہوتا ہے۔ جب اس کے پیروں کی ایڑیوں سے پانی ہل گیا اور نیچے کا پانی اوپر آنے سے زمین کی مٹی اوپر آگئی اور پانی گدلا ہوگیا تو وہ عکس بھی غائب ہوگیا، چوں کہ نظر برعکس ہوگئی تھی یعنی اوپر کے بجائے نیچے ہوگئی تھی لہٰذا عکس بھی جاتا رہا اور اصل سے بھی محروم رہا، کیوں کہ اس نے عکس سے عشق لگایا تھا ؎ نہ خدا ہی ملا نہ وصالِ صنم کچھ بھی نہ پایا، زندگی غارت ہوگئی۔ اس لیے صورتوں کو مت دیکھو، ان پر ان کے مالک کے حسن کا تھوڑا تھوڑا عکس ہے۔ اِدھر دیکھو بھی مت، اوپر دیکھو جو اصل ہے، اللہ کو دیکھو، اللہ سے دل لگاؤ، ان شاء اللہ اللہ کو پا کر ساری نعمتیں مل جائیں گی۔ اہل اللہ کے انوار و برکات مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ جیسے بڑے ولی اللہ کی زبان سے جو کچھ بھی نکلتا ہے اس میں نور ہوتا ہے چاہے وہ مجنوں کا نام لیں، چاہے لیلیٰ کا نام لیں۔یہ سمجھ لیجیے کہ جس کے دل میں اللہ کا نور ہوتا ہے،اس کی زبان میں،اس کی تقریر میں، اس کی تحریر میں، اس کی تصنیف میں، اس کے کُرتے میں، اُس کے مصلّے میں، اس کی سجدہ گاہ میں، اس کے مکان میں، اس کی گلی میں، اُس کے شہر میں، سب میں برکت ہوتی ہے۔ مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں لَوْ اَنَّ وَلِیًّا مِّنْ اَوْلِیَاءِ اللہِ مَرَّ بِبَلْدَۃٍ اگر اللہ کا کوئی ولی کسی شہر سے گزر جائے گو اس کو وہاں ٹھہرنے کا موقع نہ ملے، رات ہی رات میں گزر گیا، لَنَالَ بَرَکَۃَ مُرُوْرِہٖ اَہلُ تِلْکَ الْبَلْدَۃِ 5؎ تو اس شہر کے لوگ اس کے گزرنے کی برکتوں سے محروم نہیں رہیں گے کیوں کہ _____________________________________________ 5؎مرقاۃ المفاتیح:191/5،(2288) ،باب اسماءاللہ تعالٰی ، دارالکتب العلمیۃ،بیروت