راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
اللہ پر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوجائے تو یہی محبت جنت میں لے جائے گی۔ پیٹرول کو کیوں بُرا بھلا کہتے ہیں؟ پیٹرول کا استعمال صحیح کر لیجیے۔دیکھیے! جب ہم ہوائی جہاز پر بیٹھتے ہیں تو پیٹرول ہی تو منزل تک لے جاتا ہے، اس ہوائی جہاز سے ہم جدہ جاتے ہیں اور وہاں سے ایک گھنٹے کے بعد مکہ مکرمہ جاکر طواف کرسکتے ہیں اور اسی جہاز پر بیٹھ کر بنارس کے مندر میں بھی جاسکتے ہیں۔ تو جو جہاز ہمیں بنارس کے مندر میں لے جاسکتا ہے وہی جہاز ہمیں کعبہ بھی لے جاسکتا ہے، پیٹرول تو وہی ہے، پیٹرول کو گالی مت دیجیے، طریقۂ استعمال صحیح کرلیجیے پھر یہی زندگی جو گناہوں میں ضایع ہوسکتی ہے یہی زندگی خدائے تعالیٰ کی محبت سے ولی اللہ بنا دے گی۔جس دن سانس نکلے گی اس دن پچھتاؤ گے لیکن پھر پچھتانے سے کیا ہوگا؟ پھر پچھتاوے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔ جب زندگی کے دن ختم ہوجائیں گے تب پچھتانا پڑے گا۔ اہلِ محبت اللہ کا راستہ انتہائی تیزی سے طے کرلیتے ہیں اس لیے دوستو! محبت والے مریضوں کو میں نے ہمیشہ عزت سے دیکھا ہے، چاہے وہ کسی کی محبت میں مبتلا ہوں کیوں کہ مجھے ان کے پیٹرول کی ٹنکی فل (Full) نظر آتی ہے، مجھے اطمینان ہوتا ہے کہ ذرا سا اس کے دل میں اللہ کی محبت آجائے تو یہ منٹوں میں اس مقام پر پہنچے گا جہاں خشک قسم کے لوگ رینگ رینگ کر پہنچتے ہیں۔خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ بیک جذب مجذؔوب تا بام پہنچا جو سالک ہیں آئیں وہ زینہ بزینہ محبت اور آہ کی تیز رفتاری اللہ کی محبت اور آہ میں وہ طاقت ہے کہ سو برس کا راستہ ایک سیکنڈ میں طے ہوجاتا ہے، ایک آہ نکلتی ہے اور آسمانوں کو عبور کرتی ہوئی عرش تک چلی جاتی ہے۔ اس پر مجھے اپنا ایک شعر یاد آیا ؎ میرا پیام کہہ دیا جا کے مکاں سے لامکاں لامکان اللہ کا مکان ہوتا ہے جسے عالم جبروت، عالم ملکوت، عالم لاہوت کہتے ہیں ؎