راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
میرا پیام کہہ دیا جا کے مکاں سے لامکاں اے میری آہِ بے نوا تو نے کمال کردیا اگرچہ آہ کمزور ہے، بندے کے منہ سے نکلتی ہے مگر اس میں اللہ نے وہ طاقت رکھ دی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس پر کوئی دربان نہیں ہے، کوئی چوکیدار اور پاسبان نہیں ہے، آہ براہِ راست اللہ تعالیٰ سے ملتی ہے۔ میرا فارسی شعر ہے ؎ بر درِ رحمت چو دربانے نبود آہ را در اصل حرمانے نبود اللہ تعالیٰ کے دروازۂ رحمت پر چوں کہ کوئی دربان نہیں، اس لیے آہ کو وہاں پہنچنے سے کوئی محرومی نہیں ہوتی۔ ہماری آہ نامِ اللہ میں شامل ہے دیکھیے! آہ کہیے اور اللہ کہیے آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ ہمارے اللہ نے ہماری آہ کو اپنے اندر رکھا ہوا ہے۔ آہ اور اللہ، اﷲ میں آہ ہے، دونوں میں کتنا قرب ہے، یہی دلیل ہے کہ ہمارا اللہ وہی ہے جس نے ہماری آہ کو اپنے ساتھ لیا ہوا ہے بلکہ ہمیں آہ پر تخلیق کیا ہے، آہ کے تلفظ پر پیدا کیا ہے تاکہ بندے کسی غم سے اللہ کہیں تو میرے نام میں اپنی آہ کو شامل پائیں۔ میری شاعری میرا دردِ دل ہے دیکھو! میری شاعری میری آہِ دل اور میرا دردِ دل ہے، دل کے درد سے شعر بنتا ہے۔ ایک شاعر کہتا ہے ؎ چھپاتی رہیں رازِ غم چپکے چپکے مری آہیں نغموں کے سانچے میں ڈھل کے آہ جو ہوتی ہے وہی شعر بن جاتی ہے۔ آہ جو ہے وہی اللہ تعالیٰ تک لے جاتی ہے اور فاسق کی باہ یعنی قوتِ شہوت اس کو چاہ تک لے جاتی ہے اور کنویں میں گرادیتی ہے۔ اور مؤمن کی آہ کہاں لے جاتی ہے؟ اللہ تک۔ اور گناہ گار کی باہ، قوتِ مردانگی اور شہوتیں اور گناہوں کے