راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
نقلی مریدی اور نقلی مریدی کیا ہے؟ نقلی مریدی یہ ہے کہ جمعرات جمعرات کسی خانقاہ میں جاکر بریانی کھالے اور بوٹیوں پر تھوڑی سی لڑائی بھی کرے کہ میری پلیٹ میں دو بوٹی کیوں آئیں، یہ برابر والا جو مرید ہے اس کو تین بوٹی تم نے کیوں دے دیں، ذرا سی بوٹیوں پر جنگ ہوتی ہے۔ پھر اس کے بعد پیر صاحب بھنگ کا گھونٹا لگوادیں، منہ سے اتنا جھاگ نکلے کہ سب مرید بے ہوش ہوجائیں، کوئی ادھر تڑپ رہا ہے کوئی اُدھر تڑپ رہا ہے، جسے جتنا حال آئے اسے کہیں گے کہ آج کامیاب ہے پھر اس جمعرات کے جانے کے بعد خوب ٹی وی دیکھے، وی سی آر بھی دیکھے، عورتوں کے چکر میں بھی رہے، الفسٹن اسٹریٹ کی بھی سیر کرے، سینما بھی دیکھ رہا ہے، داڑھی بھی نہیں رکھ رہا ہے، بیوی پر ظلم بھی کرتا ہے غرض چھ دن جتنے گناہ ہیں کرتا رہے، پھر ساتویں دن خانقاہ میں آجائے۔ یہ ہے نقلی مریدی۔ گناہوں کی آگ ایمان کے درخت کو جھلسا دیتی ہے لہٰذا میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ جس نےاللہ اللہ کیا، ذکر بھی کیا اور وی سی آر ٹیلی ویژن یا عورتوں کو بھی دیکھا یا کوئی بھی گناہ کیا تو ا س نے اپنے ایمان کے پودے کے پاس آگ لگادی۔ جیسے آپ درخت کے نیچے آگ جلا کر سینک لیں تو آگ کے قریب جتنے پتے ہیں سب سوکھ جائیں گے یا نہیں؟ اور کئی مہینوں اور سالوں تک سوکھے رہیں گے، کتنا ہی کھاد، پانی دیں مگر ہریالی بہت دن کے بعد آئے گی۔ تو میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ جو بدنظری کرلیتا ہے، گناہ کرلیتا ہے اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے اس نے اپنے ایمان کے درخت کے پاس آگ لگادی تو اس ایمان کے درخت کے پتوں کا کیا حال ہوگا؟ جو لوگ گاؤں میں رہتے ہیں ان سے پوچھتا ہوں کہ بتاؤ جس درخت کے نیچے آگ جلاتے ہیں وہاں قریب قریب کی گھاس اور قریب قریب کے پودے سوکھ جاتے ہیں یا نہیں؟یا اگر اچانک درختوں کے پاس آگ لگ جائے تو بھی پتے ایسے ختم ہوجاتے ہیں کہ سالوں محنت کرو تب چھوٹی چھوٹی کونپلیں نکلتی ہیں، کئی سال میں پہلے والی ہریالی آتی ہے۔ جو لوگ گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں تو سمجھ لیں کہ وہ اپنے دین کے پودے کو اس طرح برباد کرتے ہیں کہ پھر اس میں سالہا سال بعد رونق اور تازگی آئےگی۔