راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
تقاضے اس کو چاہ تک لے جاتے ہیں، چاہ کے معنیٰ ہیں کنواں، وہ کنویں میں گرگئے، گٹر میں گرگئے، گندی جگہ پر پڑے ہوئے ہیں، فسق و فجور کی لعنت میں مبتلا ہیں۔ اولیاء اللہ کے پاس بیٹھنا اللہ کے پاس بیٹھنا ہے لہٰذا اگر چاہتے ہو کہ ہماری سانس اللہ تعالیٰ کی راہ میں قبول ہو، خدائے تعالیٰ کی یاد کے لیے قبول ہو تو کسی اللہ والے کے پاس حاضر ہوا کرو۔ ہماری یہ سانس بہت قیمتی ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر تم چاہتے ہو کہ تم کچھ دیر خدا کے پاس بیٹھو تو ؎ ہر کہ خواہد ہمنشینی با خدا گو نشیند با حضورِ اولیاء یہ مولانا روم ہیں، میں مثنوی کا شعر پیش کررہا ہوں کہ جس کا دل چاہتا ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ کے پاس بیٹھے تو اس سے کہہ دو کہ کسی ولی اللہ کے پاس بیٹھ جائے۔ تو اولیاء اللہ کے پاس بیٹھنا خدا کے پاس بیٹھنا ہے کیوں کہ ان کے قلب میں اللہ ہے، انہیں نسبت مع اللہ حاصل ہے اور دنیا میں جتنے ولی ہوئے ہیں سب کسی نہ کسی ولی کی محبت سے ولی ہوئے ہیں۔ کوئی چراغ دنیا میں نہیں جلتا مگر دوسرے چراغ سے، چراغ سے چراغ جلتے ہیں۔ کوئی چراغ بہت ہی قیمتی ہو، سونے کا ہو بلکہ جواہرات و موتی کا ہو، کروڑ روپے کا ایک چراغ ہو لیکن اس کے پاس دوسرا جلتا ہوا چراغ نہ ہو تو وہ جل نہیں سکتا، وہ اپنے تیل و بتی کی قیمت کے باوجود ظلمت اور اندھیرے میں رہے گا، خود بھی اندھیروں میں رہے گا اور دوسروں کو بھی اندھیروں میں رکھے گا لیکن جو کسی ولی اللہ کی محبت میں، اللہ کی محبت کے چراغ والوں کے پاس بیٹھ جائے گا تو پھر چراغ سے چراغ جل جائے گا۔ مربیّ بنانے سے پہلے تحقیق کرلیجیے لیکن پہلے کسی سے پوچھ لیں کہ فلاں اﷲ والے جو ہیں انہوں نے کس کی صحبت اُٹھائی ہے؟ عقل مند انسان پہلے پوچھتا ہے، تحقیق کرتا ہے اور بے وقوف آدمی اُس کے ہاتھ پر بھی بیعت کرلیتا ہے جو کسی سے بیعت نہ ہو۔ بے وقوف آدمی اس کو بھی مربیّ بنالیتا ہے جو خود کسی کا مربّہ نہ ہو، خود کسی سے تربیت نہیں کرائی اور جلدی سے جاکر مسند پر بیٹھ