راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
اہلِ دل پتھر دل کو لعل بنا دیتےہیں اسی طرح ایک پتھر ہے جو پانچ سے دس روپیہ گدھا گاڑی پر بکتا ہے اور ایک پتھر لعل ہے جو لاکھوں روپے میں بکتا ہے، اللہ نے سورج کو حکم دیا کہ اے آفتاب! اپنی شعاؤں سے، میرے حکم سے ان ذرّات کو سرخ بناؤ۔ اب جناب ڈھائی ہزار میل دور کوہ ہمالیہ پہاڑ میں لعل پھیلا ہوا ہے، جہاں چالیس پچاس روپیہ میں روڑیاں پتھر بک رہے ہیں، وہیں لاکھوں روپے کا ایک لعل بک رہا ہے لیکن لعل خود سے نہیں بنتا، بنایا جاتا ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ اے اﷲ! ہمارے قلب کو لعل بنادیجیے۔ شیخ کا دل مثل آفتاب کے ہوتا ہے، یہ سورج تو دنیا والوں کے لیے ہے، اللہ والوں کا سورج دل ہوتا ہے، وہ اللہ کی ہدایت کا سورج ہوتا ہے۔ اگر صحیح عقیدت اور صحیح محبت اور اخلاص اور مروّت سے کسی اﷲ والے کے سامنے بیٹھو تو اس کا دل آہستہ آہستہ ہمارے دلوں کو لعل بنادے گا ؎ اُن سے ملنے کی ہے یہی اک راہ ملنے والوں سے راہ پیدا کر کامیابی کامدار قبولیت پر ہے دوستو! یہ عرض کررہا ہوں کہ ہر سال اہلِ بنگلہ دیش ازراہِ محبت مجھے بلاتے ہیں اور اتنی محبت سے وہ میری بات سنتے ہیں کہ میں بیان نہیں کر سکتا۔ بعض وقت تو کہتے ہیں آپ چھ مہینےیہاں رہیے، ان کا جی نہیں بھرتا، کہتے ہیں سال میں تین دفعہ آئیے، اتنی محبت کرتے ہیں لیکن میں اپنی مصروفیات کی وجہ سے نہیں جاتا۔ اس لیے عرض کردیا کہ اگر میری ایک آہ بھی اللہ قبول فرمالے اور آپ کے دل میں اُتار دے اور اللہ مجھ کو بھی، آپ کو بھی اپنا ولی بنالے تو سمجھ لو کہ میری تقریر کامیاب ہے۔ سیپ منہ پھیلائے ہوئے ہے، بس ایک قطرہ پانی کا اس میں چلا جائے اور موتی بن جائے، یوں تو ہزاروں ٹن بارش ہوتی ہے لیکن سب قطرے موتی نہیں بنتے لہٰذا آپ دل کا منہ کھولے ہوئے محبت سے اﷲ سے کہیں کہ یااللہ! میرے اس مربیّ کی باتوں کو میرے دل میں اپنی محبت کا، نسبت کا موتی بنادے، مجھے اللہ والا بنادے۔ معاملہ آپ کی طلب پر ہے۔