راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
زندہ حقیقی کو پانے کے لیے مردوں کو دل سے نکالناضروری ہے اگر انسان پہلے ہی سے یہ نیت رکھے کہ چلو خانقاہ میں جاکر تھوڑی سی بات سن لیں، تھوڑی سی اللہ کی محبت کی مے لے آئیں لیکن تھوڑا تھوڑا وی سی آر بھی دیکھ لیں، حسینوں کے چکر بھی لگالیں تومردہ اور زندہ دونوں ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے۔ زندہ حقیقی کی غیرت،اللہ تعالیٰ کی غیرت اس کو گوارا نہیں کرتی کہ جس دل میں مردے گھسے ہوئے ہوں اور مرنے والے حسینوں کی محبت گھسی ہوئی ہو اسے اللہ تعالیٰ کی نسبت ِخاصہ نصیب ہوجائے۔ اسی لیے لَااِلٰہَ پہلے نازل کردیا کہ پہلے مردوں کو نکالو، پھر تمہارے قلب کی فیلڈ اور قلب کا میدان اِلَّا اللہُ کے قابل ہوگا کہ میں زندہ حقیقی اس میں آسکوں ؎ در دلِ مومن بگنجیدم چو ضیف مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ یہ فرماتے ہیں کہ میں نہیں سمایا آسمانوں میں اور زمینوں میں لیکن مؤمن کے دل میں مثل مہمان کے سما جاتا ہوں۔ اللہ کو پانے کے لیے ترکِ معصیت شرط ہے تو میں عرض کررہا ہوں کہ تقریر سنانے والوں کو، تقریر سننے والوں کو اور تصنیف کرنے والوں کو اللہ نہیں ملتا، اللہ تعالیٰ کے کچھ اصول و شرائط ہیں جن پر عمل کرنے سے اللہ ملتا ہے، جس میں بڑی شرط ترکِ معصیت یعنی نافرمانی کا چھوڑنا ہے، ہم سے گناہوں کے کنکر پتھر کیوں نہیں چھوڑے جاتے؟ ہم یہ سوچ لیں کہ اس گناہ کی قیمت کیا ہے؟ کیا گناہ کی کوئی قیمت ہے؟ بھئی! جو چیز ہمیں پٹوادے، جوتے برسوادے، اللہ کے غضب سے پالا پڑوادے وہ چیز کوئی قیمت رکھتی ہے؟ اس لیے عرض کرتا ہوں ؎ کامیابی تو کام سے ہو گی نہ کہ حسن کلام سے ہو گی ذکر کے التزام سے ہو گی فکر کے اہتمام سے ہو گی