راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
اللہ کی صفاتِ غیر محدودہ کو زبانِ محدود بیان نہیں کر سکتی آپ بھی ہمارے لیے دعا کیجیے گا کہ اے اللہ تعالیٰ! عافیت کے ساتھ سفر ہو، جہاز خیریت سے پہنچے اور خیریت سے واپس آئے۔ وہاں جو کام ہو اخلاص کے ساتھ ہو اور میرا بیان حسن تعبیر کے ساتھ ہو کیوں کہ اللہ تعالیٰ کے جمال کو بیان کرنے سے ہماری زبان قاصر ہے۔اللہ تعالیٰ کی صفات غیرمحدود ہیں، غیرمحدود صفات کو بیان کرنے کے لیےمحدود زبان کافی نہیں ہے ؎ ترے جلوؤں کے آگے ہمتِ شرح و بیاں رکھ دی زبانِ بے نگہ رکھ دی نگاہِ بے زباں رکھ دی کیوں کہ زبان میں نگاہ نہیں ہے اور نگاہ میں زبان نہیں ہے۔ یہ اصغر گونڈوی رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے اور کیا عمدہ شعر ہے، یہ جگر کے استاد تھے اور بہت اللہ والے تھے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ حسنِ تعبیر بھی نصیب فرمائے۔ اگر خدازبانِ تعبیر نہ عطا کرتا تو مجھے کون پوچھتا، اس لیے میں اللہ کی اس نعمت کے شکر کے لیے اور ان کی محبت کے لیے جاؤں گا۔ گناہوں سے پاک فضاقبولیتِ دعا میں معین ہے میرا معمول ہے کہ میں جہاز پر بیٹھتے ہی دعا شروع کردیتا ہوں کیوں کہ اس وقت میں زمین و آسمان کے درمیان میں ہوتا ہوں اور زمین و آسمان کے درمیان کوئی گناہ نہیں ہوتا، اس لیے اس مقدس فضا میں اللہ سے کہتا ہوں کہ اے اللہ! اختر اس وقت زمین و آسمان کے درمیان معلق ہے،اس کی دعا کو قبول کرلیجیے۔ میں آپ سب کو یاد کرتا ہوں، کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑتا اور میرے اس معمول میں شاید ہی ناغہ ہوتا ہو کہ اختراپنے دوستوں کے لیے دعا نہ کرتا ہو، اپنی اولاد و ذریّات، دوست، اقربا، خون کے رشتے دار اور جو روحانی رشتے ہیں، جو اللہ کے لیے مجھ سے محبت رکھتے ہیں، مختلف زبانوں کے، مختلف شہروں کے اور مختلف خاندانوں کے جو لوگ اللہ کے لیے میرے پاس آتے ہیں سب کے لیے دعا کرتا ہوں اور میں بھی اسی محبت سے ان کو دیکھنے کے لیے بے چین رہتا ہوں۔