راہ محبت اور اس کے حقوق |
ہم نوٹ : |
|
تھے گٹھیا کی بیماری ہوگئی، وہ علاج کے لیے امریکا گئے اور مفتی شفیع صاحب کو بھی یہی بیماری ہوگئی، انہوں نے یہاں ایک دواخانے سے علاج کرایا، بارہ آنے کی دوا تھی۔ پھر انہوں نے مجھ سے مجمع میں فرمایا کہ میں بارہ آنے روز کی دوا سے ایک دم اچھا ہوگیا اور اس سیٹھ دوست کے یہاں سیڑھیاں چڑھ کر اوپر گیا کیوں کہ وہ نیچے نہیں اُترسکتے تھے۔ تو اس نے دیکھ کر کہا کہ ارے مفتی صاحب! آپ تو بالکل اچھے ہوگئے، سیڑھی پر کیسے چڑھ گئے؟ تو میں نے کہا کہ بارہ آنے کی دوا روزانہ کھاتا تھا، اللہ نے شفا دے دی۔ تو اس نے کہا کہ میں امریکا میں بارہ لاکھ لگاکر آیا ہوں، آپ بارہ آنے کی دوا سے اچھے ہوگئے۔ تو فرمایا کہ دوا شفا نہیں دیتی، شفا خدا دیتا ہے، دوا تو ایک بہانہ، ایک ذریعہ ہے، محض ایک سبب ہے، بس اوپر والے سے رابطہ رکھو، زمین والوں کو آسمان والے سے رابطہ رکھنا چاہیے، زمین والوں کو اگر خیریت سے رہنا ہے تو آسمان والے کو خوش رکھنا چاہیے۔ اچھا اب دعا کریں کہ میرا سفر خیریت سے ہوجائے اور میں پھر آپ لوگوں کی خدمت میں پندرہ رمضان تک آجاؤں۔ اس مسجد میں اعتکاف والوں کے ساتھ بھی مجھے یہاں رہنا ہے کیوں کہ کبھی کبھی کچھ نہ کچھ گزارشات بھی کرنی ہوتی ہیں۔ اور رمضان میں بھی اسی وقت پر بیان ہوگا ان شاء اللہ۔ پہلے میں رمضان میں تقریر نہیں کرتا تھا مگر بنگلہ دیش نے مجھے سخت جان بنا دیا، کیوں کہ وہاں کچھ نہ کچھ بولنا پڑتا تھا، جس سے میرا یہ خوف نکل گیا کہ روزے میں کیسے بیان کروں گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی محبت عطا فرمائے اور ہماری اولاد کو، دوستوں کو، رشتے داروں کو، سب کو اللہ اپنی نسبتِ خاصہ سے نوازش فرمائے۔ ہمارے پوتوں کو، نواسوں کو بھی اللہ صاحبِ نسبت بنائے، مجھ کو، میری اولاد کو، میری ذرّیات کو، میرے گھر والوں کو، آپ کو، آپ کے سب گھر والوں کو اللہ اولیائے صدیقین میں شامل فرمائے اور جذب فرماکر اپنا بنالے۔ اللہ! ہمارے سب گناہوں کو ہم سے چھڑادے، جتنی نافرمانی اور گناہوں کی گندگیوں میں ہمارے نفوس ملوث ہیں اللہ ہمیں ان سب سے پاک کردے، ہر گناہ سے طبعی نفرت عطا فرمادے، جیسے کسی کو پیشاب پاخانے سے نفرت ہوتی ہے، اللہ ہمیں اپنی نافرمانی اور غضب کے اعمال سے سخت نفرت عطا فرما دے،ان کی گندگی کو ہمارے دلوں میں منکشف فرمادے، خوشبو کا عادی کر دے اور گٹر لائنوں اور بدبو دار مقامات سے اور تمام بُرائیوں سے ہمیں متنفر