فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
فضل نہ ہو تو اپنے ارادوں سے کچھ نہیں ہوتا۔ ہمارے ارادوں کی تکمیل بھی آپ کے فضل کی محتاج ہے، کیوں کہ ہمارے ارادے ناقص ہیں اور تقویٰ کی جو استطاعت آپ نے ہمیں عطا فرمائی ہے اس کے استعمال میں ہم ہمّت چوری کے مجرم ہیں پس اگر آپ کا فضل نہ ہو تو ذرا سی دیر میں سب پڑھا لکھا اور اللہ والوں کی صحبتیں اور ان کی نصیحتیں انسان فراموش کردیتا ہے اور جو سالک تہجد پڑھ رہا ہے ، رمضان مبارک میں روزے رکھ رہا ہے، یہی کبائر وفواحش میں مبتلا ہو کر رُسوا ہوجاتا ہے۔ پس اے مالک! اب آپ ہمارا مزید امتحان نہ لیجیے، کیوں کہ آپ کے امتحان میں ہم کامیاب نہیں ہوسکتے ۔ تا فضیحت ہائے دیگر را نہاں کردہ باشی اے کریم مستعاں ارشاد فرمایا کہ مستعان اسمِ ظرف ہے، باب ثلاثی مزید فیہ کا مفعول ہی ظرف ہوتا ہے، یعنی مرکزِ اعانت ، جس سے اعانت طلب کی جاتی ہے۔ مولانا رُومی دُعا مانگ رہے ہیں کہ ہماری بہت سی فضیحتیں اور رُسوائیاں جو ابھی پوشیدہ ہیں اورمستقبل میں ان کا ظہور ہونے والا ہے ان کو اے خدا! ظاہر نہ فرمائیے اور اپنے پردۂ ستّاریت میں ان کو چھپا رہنے دیجیے ورنہ ہم رُسوا ہوجائیں گے اور یہ سوال میں آپ سے کیوں کررہا ہوں؟ کیوں کہ آپ کریم بھی ہیں اور مستعان بھی ہیں، یعنی آپ ہی کی وہ ذات ہے جو نالائقوں پر بدون استحقاق فضل فرماتی ہے اور ہماری اُمیدوں سے زیادہ عطا فرماتی ہے اور آپ ہی کی ذات ہے جس سے مدد مانگی جاتی ہے۔ لہٰذا میں آپ ہی سے مدد مانگ رہا ہوں کہ میری دوسری رُسوائیاں جن کو آپ نے پوشیدہ رکھا ہوا ہے ان کو آپ ظاہر نہ فرمائیے۔ اپنے پردۂ ستّاریت میں ہمیشہ کے لیے چھپا لیجیے اور اس نالائق پر فضل فرمادیجیے جو آپ کے فضل کا مستحق نہیں۔ اور میری اُمیدوں سے زیادہ عطا فرمادیجیے۔ بے حدی تو در جلال و درکمال درکژی ما بے حدیم و در ضلال