فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
درسِ مناجاتِ رُومی ۲۶؍ربیع الثانی ۱۴۱۲ ھ مطابق ۳؍نومبر ۱۹۹۱ ء بروز اتوار، بعد نمازِ عشاء، بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال ۲، کراچی بے ز جہدے آفریدی مر مرا بے فنِ من روزیم دہ زیں سرا اے اللہ! بغیر ہماری طلب اور کوشش کے آپ نے محض اپنے لطف وکرم سے ہمیں وجود بخشا، کیوں کہ عالمِ ارواح میں ہمارے زبان نہ تھی کہ ہم عدم سے وجود میں آنے کے لیے آپ سے درخواست کرتے اور نہ دوسرے اعضائے جسم تھے کہ کسی قسم کی تدبیر اپنی آفرینش میں کرتے۔ ہم تو عدم تھے ، آپ کے کرم نے بدون ہماری طرف سے کسی طلب وکوشش وتدبیر کے ہمیں پیدا کیا، لہٰذا اے خدا! مجھے اس دنیا میں روزی بھی بغیر ہنر وتدبیر کے عطا فرمائیے کیوں کہ میرا دل دنیا کے کسی کام میں نہیں لگتا۔ پنج گوہر دادیم در درجِ سر پنج حسِ دیگرے ہم مستتر اے خدا! ہمارے دماغ کے اس چھوٹے سے ڈبے میں آپ نے پانچ قیمتی موتی رکھ دیے ہیں جن کو حواسِ خمسہ ظاہرہ کہتے ہیں یعنی باصرہ ، سامعہ ، شامہ ، ذائقہ ، لامسہ ( دیکھنے والی قوت، سننے والی قوت، سونگھنے والی قوت، چکھنے والی قوت اور چھونے والی قوت )یہ پانچ قوتیں ہمارے اندر رکھ دی ہیں ۔ اسی طرح ہمیں پانچ موتی حواسِ باطنہ کے آپ نے عطا فرمائے ہیں جن کو حافظہ ، واہمہ، خیال ، حسِّ مشترک اور متصرّفہ کہا جاتا ہے اور آپ کی عطا فرمودہ یہ نعمتیں اتنی قیمتی ہیں کہ دنیا میں ان کا کوئی بدل نہیں۔ لایُعد ایں داد لایُحصی ز تو من کلیلم از بیانش شرم رو