فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
درسِ مناجاتِ رُومی ۲۲؍ربیع الثانی ۱۴۱۲ ھ مطابق ۳۰؍اکتوبر ۱۹۹۱ ء بروز بدھ ،بعد نمازِ عشا، بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال ۲، کراچی اے کریم ذوالجلال مہرباں دائم المعروف دارائے جہاں ارشاد فرمایا کہ مولانا رُومی اللہ تعالیٰ سے عرض کرتے ہیں کہ اے خدا! آپ کریم ہیں، ذوالجلال ہیں، مہربان ہیں۔ اور کریم کے تین معنیٰ ہیں: اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ وَالْمِنَّۃِ ؎ جو ہم پر بغیر اہلیت کے ، باوجود ہماری نالائقی کے مہربانی کردے۔ جیسے ایک بادشاہ نے اپنے خادم سے کہا کہ’’رمضانی مگساں می آیند‘‘رمضانی! میرے پاس مکھیاں آرہی ہیں۔ اس نے جواب دیا کہ ’’حضور ناکساں پیش کساں می آیند‘‘حضور! نالائق لائق کے پاس آرہی ہیں۔ پس کریمِ حقیقی تو ہمارا اللہ ہے کہ بُرے اعمال سے ہمارا ظاہر بھی گندا اور ہمارا باطن بھی گندا کہ اندر پیشاب پاخانہ بھرا ہوا ہے، لیکن ہم جیسے نالائقوں کو بھی اپنے پاس آنے سے منع نہیں کرتے، بلکہ حکم دے دیا کہ وضو کرلو اورمیرے حضور میں آجاؤ۔اسی طرح باوجود ہماری باطنی گندگی یعنی گناہوں میں ملوث ہونے کے ہر سانس اور ہر لمحہ ہم پر انعامات کی بارش ہورہی ہے ۔ اور کریم کے دوسرے معنیٰ ہیں : اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا فَوْقَ مَا نَتَمَنّٰی بِہٖ یعنی ہماری تمناؤں سے زیادہ ہم پر رحم کرنے والا کہ اگر ہم ایک بوتل شہد مانگیں تو وہ ڈھائی من کا مشک دے دے ؎ میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا دریا بہادیے ہیں دُرّ بے بہا دیے ہیں ------------------------------