فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
درسِ مناجاتِ رُومی ۲۵؍ربیع الثانی ۱۴۱۲ ھ مطابق ۲؍ نومبر ۱۹۹۱ ء بروز ہفتہ، بعد نمازِ عشاء، بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال ۲، کراچی اے دہندہ عقلہا فریاد رس تا نخواہی تو نخواہد ہیچ کس ارشاد فرمایا کہ مولانا جلال الدین رُومی اللہ تعالیٰ سے فریاد کررہے ہیں کہ اے عقل دینے والے اور بندوں کی فریاد کو پہنچنے والے ! جب تک آپ نہیں چاہیں گے کوئی شخص کچھ نہیں چاہ سکتا۔ ہمارا چاہنا آپ کے چاہنے پر موقوف ہے۔ وَ مَا تَشَآءُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّشَآءَ اللہُ رَبُّ الۡعٰلَمِیۡنَ؎ جب تک آپ کی مشیت نہیں ہوگی ہم آپ کو کیسے چاہ سکتے ہیں، اس لیے آپ نے قرآنِ پاک میں اپنی محبت کو مقدم فرمایا اپنے بندوں کی محبت پر،یُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗ دلیل ہے کہ پہلے آپ بندوں سے محبت فرماتے ہیں پھر آپ کی محبت کے فیضان سے بندے آپ سے محبت کرتے ہیں۔اِنَّ اللہَ قَدَّمَ مَحَبَّتَہٗ عَلٰی مَحَبَّۃِ عِبَادِہٖ لِیَعْلَمُوْا اَنَّھُمْ یُحِبُّوْنَ رَبَّھُمْ بِفَیْضَانِ مَحَبَّۃِ رَبِّھِمْ؎ اس لیے اے اللہ! ہم آپ سے آپ کی محبت مانگتے ہیں کہ جب آپ ہم سے محبت کریں گے تو آپ کی محبت کے فیضان سے ہم لامحالہ آپ سے محبت کریں گے، لہٰذا جب تک آپ کا کرم شامل نہ ہو کوئی شخص کسی نیکی اور خیر کو چاہ بھی نہیں سکتا، اس لیے خیر اور بھلائی اور نیکی کے ارادے ، عزائمِ رُشد وتقویٰ اور گناہوں سے بچنے کے خیالات سب آپ کے فضل وکرم کے تابع ہیں۔ آپ کے ارادے پر مراد کا تخلّف محال ہے، یعنی آپ کوئی ارادہ فرمائیں اور وہ مراد تک نہ پہنچے اور وہ کام نہ ہو یہ محال اور ناممکن ہے اور آپ نہ چاہیں اور وہ کام ہوجائے یہ بھی ناممکن اور محال ہے، کیوں ------------------------------